حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 میں اہم ترامیم متعارف کروا دی ہیں، جو ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں مقدمات کی سماعت کے طریقہ کار کو مزید شفاف اور موثر بنانے کی کوشش ہیں۔ یہ آرڈیننس صدر پاکستان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت جاری کیا گیا ہے اور فوراً نافذ العمل ہوگا۔ترمیمی سیکشن 2 کے تحت ہر مقدمہ اب چیف جسٹس کی زیر نگرانی مخصوص بینچ کے سامنے پیش ہوگا۔ اس بینچ کا تعین وقتاً فوقتاً کیا جائے گا، جس کا مقصد مقدمات کی سماعت میں نظم و ضبط اور معیار کو بہتر بنانا ہے۔بل کے ترمیمی سیکشن 3 کے مطابق، آرٹیکل 184 کی شق (3) کے تحت سماعت کرنے والے بینچ کے لیے یہ لازمی ہوگا کہ وہ مقدمے کی نوعیت کو واضح اور معقول بنیاد پر طے کریں کہ آیا یہ معاملہ عوامی اہمیت کا حامل ہے یا نہیں۔ اس اقدام سے عدلیہ کی جانب سے عوامی مفادات کے تحفظ کی یقین دہانی ہو سکے گی۔
ترمیمی سیکشن 5 کے تحت سیکشن 5 کی شق (2) کو حذف کردیا گیا ہے، جبکہ پہلی شق میں اضافے کیے گئے ہیں تاکہ بینچ کی تشکیل کے طریقہ کار کو مزید واضح کیا جا سکے۔ اس تبدیلی سے بینچ کی تشکیل میں زیادہ شفافیت فراہم کرنے کا مقصد ہے۔بل میں نئے سیکشنز 7A اور 7B کا اضافہ کیا گیا ہے۔ سیکشن 7A میں مقدمات کو "پہلے آؤ، پہلے پاؤ” کے اصول پر نمٹانے کے لیے فہرستوں کا تعین کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مقدمات کی سماعت میں تاخیر کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔سیکشن 7B کے تحت سپریم کورٹ کی کارروائیوں کا ریکارڈ اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، جسے عدالتی فیس کی ادائیگی کے بعد متعلقہ فریقین کو فراہم کیا جائے گا۔ یہ ترمیم عوامی شفافیت کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے، کیونکہ یہ عدالتی کارروائیوں کی درستگی اور قانونی حیثیت کو یقینی بناتی ہے۔
آرڈیننس میں آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے اختیارات کو مزید شفاف بنانے کے لیے ترامیم کی گئی ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ آرٹیکل 184 کی شق (3) کے تحت مقدمات کے فیصلے عوامی اہمیت کے اصول پر کیے جا سکیں یہ ترامیم سپریم کورٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک مثبت قدم ہیں، جو کہ ملک میں عدلیہ کی مضبوطی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ ان ترامیم کے ذریعے امید کی جا رہی ہے کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں مقدمات کی سماعت میں مزید بہتری آئے گی اور عوامی مسائل کے حل میں سرعت پیدا ہوگی۔

Shares: