اسرائیلی وزیر اعظم نے جنگ کے دوران وزیر دفاع کو برطرف کر دیا
تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دوران جنگ اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کو برطرف کردیا۔
باغی ٹی وی : خبررساں ادارے "اے پی” کے مطابق یوو گیلنٹ کی جگہ موجودہ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالیں گے،وزیراعظم نے وزیردفاع یوو گیلنٹ کو ایک ایسے وقت میں برطرف کر دیاجب اسرائیل ایک سے زیادہ محاذوں پر جنگ میں الجھا ہوا ہے۔
نئے وزیردفاع کاٹز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ وہ نئی ذمہ داریاں اسرائیلی ریاست اور اس کے شہریوں کی سکیورٹی کے لئے مشن اور مقدس فرض سمجھ کر سرانجام دیں گے۔
نیتن یاہو اور گیلنٹ کئی مرتبہ غزہ جنگ کے معاملے پر آمنے سامنے آئے ہیں تاہم نیتن یاہو نے اپنے حریف وزیر دفاع کو برطرف کرنے سے گریز کیا تھاوزیردفاع کو برطرف کرنے کے اعلامیے میں نیتن یاہو نے برطرفی کی وجہ ان کے اور وزیر دفاع کے درمیان اعتماد کے فقدان اور اختلافات کو قرار دیا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’جنگ کے بیچ میں وزیراعظم اور وزیردفاع کے درمیان مکمل اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ جنگ کی شروعات کے مہینوں کے دوران دونوں کے درمیان پورا اعتماد تھا اور بہت ہی ثمرآور کام بھی ہوا تاہم بعد کے مہینوں میں یہ اعتماد ختم ہوگیا، گیلانٹ نے ایسے بیانات دیے جو حکومت اور کابینہ کے فیصلوں سے متصادم تھے-
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو سیاسی مفادات کے لیے قومی سلامتی کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرف سے برطرفی کے بعد یوو گیلنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ریاست اسرائیل کی سلامتی ہمیشہ سے میری زندگی کا مشن تھا، اور رہے گا،ایک ٹیلی ویژن بیان میں، انہوں نے کہا کہ ان کی برطرفی تین چیزوں پر تنازعہ کا نتیجہ ہے: الٹرا آرتھوڈوکس ملٹری سروس کا مسئلہ، غزہ میں یرغمالیوں کو چھوڑنا، اور حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی سرکاری تحقیقات کا مطالبہ کرنا-
اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی بن گویر نے اس فیصلے کی حمایت کرتےہوئے کہا کہ یواف گیلانٹ ’جیت‘ میں ایک رکاوٹ تھے۔
سی این این کے مطابق گیلنٹ کی برطرفی کے بعد تل ابیب اور اسرائیل کے دیگر حصوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے، جب نیتن یاہو نے مجوزہ عدالتی اصلاحات کی مخالفت پر گزشتہ سال پہلی بار گیلنٹ کو برطرف کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ملک گیر مظاہرے ہوئے، نیتن یاہو کے اعلان کے چند منٹ بعد ہی اپوزیشن لیڈروں نے اسرائیلیوں سے احتجاج میں سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا۔
یروشلم اور تل ابیب میں مظاہرے پھوٹ پڑے یروشلم میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرین نے "شرم کرو” کے نعرے لگائے، تل ابیب میں، مظاہرین نے ایک مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا جبکہ غزہ میں یرغمالیوں کے اہل خانہ نے وزیر اعظم کا عرفی نام استعمال کرتے ہوئے "بی بی ایک غدار ہے” کے نعرے لگائے۔
ایک اسرائیلی شہری جن کا بیٹا متان ابھی بھی غزہ میں ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ "جنگ کے دوران گیلینٹ کو فارغ کرنا اور ایک ایسے آدمی جس کے پاس سیکورٹی سے متعلق تجربہ نہیں ہے، کو اس جگہ پر مقرر کرنا، یہ واضح پیغام دے رہا ہے کہ کوئی بھی کھڑا نہیں ہو گا۔” نیتن یاہو کے پاس جوکہ انہیں ڈیل کرنے اور جنگ کو طول دینے سے روکیں۔
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے اسے ’’پاگل پن کا عمل‘‘ قرار دیا کہا کہ "نیتن یاہو اپنی حقیر سیاسی بقا کے لیے اسرائیل کی سیکورٹی اور آئی ڈی ایف (اسرائیل ڈیفنس فورسز) کے سپاہیوں کو بیچ رہے ہیں”جنگ کے درمیان میں یووگیلنٹ کی برطرفی پاگل پن ہے”۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے برطرف وزیردفاع گیلنٹ اور وزیراعظم نیتن یاہو دونوں دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں لیکن غزہ میں گزشہ ایک برس سے جاری جنگ کے دوران دونوں کے درمیان انتہائی کشیدگی جاری تھی –