اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک اہم وفد، مشن چیف ناتھن پورٹر کی قیادت میں، 11 نومبر سے 15 نومبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔ یہ دورہ پاکستانی معیشت کی موجودہ صورتحال اور آئی ایم ایف اسٹاف پروگرام سے متعلق اقدامات کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق، وفد اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اقتصادی کارکردگی اور حالیہ پیش رفت پر بات چیت کرے گا۔ خاص طور پر، وفد اس بات کا جائزہ لے گا کہ پاکستان نے اقتصادی استحکام اور اصلاحات کے حوالے سے اب تک کتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، پاکستان کے حکام کے ساتھ مختلف اقتصادی شعبوں میں ہونے والے ترقیاتی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
تاہم، ذرائع نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد اس دورے کے دوران توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے پہلے جائزے پر بات چیت نہیں کرے گا۔ یاد رہے کہ ای ایف ایف پروگرام کا پہلا جائزہ آئندہ سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے، اور اس حوالے سے کوئی باضابطہ مشاورت یا مذاکرات فی الحال ایجنڈے میں شامل نہیں ہیں۔توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے معاشی امداد اور تکنیکی معاونت فراہم کی جاتی ہے، جس کا مقصد ملکی معیشت کو مستحکم کرنا اور اصلاحاتی اہداف کے حصول میں مدد دینا ہے۔ اس پروگرام کی پہلی قسط کے بعد سے پاکستان نے اپنے مالیاتی نظام میں کئی اصلاحات کی ہیں، جن میں ٹیکس وصولی میں بہتری، سبسڈی میں کمی، اور معاشی نظم و ضبط کو فروغ دینا شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی، اور غیر ملکی ذخائر کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف وفد کی جانب سے پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ملکی اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہوگا، جو معیشت کی مضبوطی اور استحکام کی طرف حکومتی اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔توقع کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف وفد کے اس دورے سے پاکستان اور عالمی برادری کو پاکستان کی معیشت کی صورتحال اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بہتر آگاہی حاصل ہوگی۔

Shares: