ہمیں نہیں لگتا کہ ٹرمپ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کہیں گے، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکا میں پاکستان کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اسٹیبلشمنٹ ہے اور انہیں نہیں لگتا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی قدم اٹھائیں گے۔خواجہ محمد آصف نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ امریکا میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت موجود ہے جو پاکستان سے زیادہ طاقتور ہے، اور ٹرمپ کے حالیہ انتخاب کو امریکی عوام کی مرضی کے مطابق تسلیم کیا جانا چاہیے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے مطالبات سامنے آنے کے باوجود، وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ ٹرمپ اس مطالبے کے حق میں آواز اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ "ہمیں نہیں لگتا کہ ٹرمپ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کہیں گے، ہمیں 15 سے 20 دن تک انتظار کرنا چاہیے کہ اس پر ٹرمپ کیا موقف اختیار کرتے ہیں۔” خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ اس وقت تک عالمی سیاست اور تعلقات میں امریکا کے مفادات کو اہمیت دی جاتی ہے، اور اگر امریکی مفادات کو تحفظ دینے کے لیے جنگیں جاری رہیں تو اس میں پاکستان کی کوئی حصہ داری نہیں ہو سکتی۔
وزیر دفاع نے اس موقع پر لبنان اور فلسطین میں امریکا کی سربراہی میں جاری جنگوں کا بھی ذکر کیا، اور کہا کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ جنگوں کا خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اگر ٹرمپ جنگوں کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، تو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز کے ذریعے اس پر مزید راستے تلاش کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے جنگوں میں مداخلت جاری رکھے گا، تو پاکستان بھی اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ کوئی بھی خود مختار ملک اپنے تعلقات کو ایک شخص کے لیے خراب نہیں کرے گا، اور اس کی سیاست میں داخلی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔خواجہ محمد آصف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پچھلی شکست پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ "ٹرمپ نے اپنی ہار کے بعد کیپٹل ہل پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں امریکا میں سیکڑوں افراد کو قید کی سزائیں دی گئیں۔” وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی سیاست اور ان کے فیصلے ہمیشہ عالمی سطح پر اثرات مرتب کرتے ہیں، اور پاکستان ان فیصلوں کو بڑی احتیاط سے دیکھ رہا ہے۔