لاہور سمیت پنجاب میں سموگ کی شدت میں کمی نہ آ سکی، آلودگی کے اعتبار سے لاہور بدستور پہلے نمبر پر ہے،
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں سموگ کی اوسط شرح 822 ریکارڈ کی گئی ہے تاہم ڈی ایچ اے فیز 8 کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1254 تک پہنچ گیا ہے، شملہ پہاڑی اور امریکی قونصلیٹ کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 876 ریکارڈ کیا گیا ہے، محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والے ایام میں سموگ کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے، بڑھتی ہوئی سموگ کے باعث شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں،سموگ کے باعث حکومت پنجاب نے پنجاب کے چار بڑے ڈویژنز میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے، مطابق لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان ڈویژنز میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے، 31 جنوری تک سموگ سے متاثرہ علاقوں میں ماسک پہننا لازمی ہو گا، شہری باہر نکلتے ہوئے ماسک پہننے کی پابندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں،سموگ سے متاثرہ علاقوں میں سانس کے امراض بڑھ رہے ہیں، لوگوں کو کیمیائی مادوں کے اثرات سے بچانے کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بارہویں جماعت تک تعلیمی ادارے آج سے 17نومبر تک بند رہیں گے،شیخوپورہ،گجرات، جھنگ، قصور، سیالکوٹ، نارووال اور ملتان سمیت چاروں ڈویژنز کے 18 اضلاع میں کلاسز آن لائن ہوں گی،طلبا سکول نہیں جائیں گے، صرف اساتذہ کی حاضری ہو گی،
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اسموگ کی صورتحال کے پیش نظر اسپورٹس گالا ملتوی کر دیا گیا ہے،سموگ کی شدت میں کمی کے بعد اسپورٹس گالا کا انعقاد کیا جائے گا، پنجاب حکومت نے لاہور میں شہریوں کو ماسک فراہم کرنے کے لیے خصوصی مہم کا آغاز کر دیا ہے،مساجد میں اسموگ سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے اور غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلنے کے حوالے سے پیغامات دیے جا رہے ہیں،لاہور میں 9 سے زائد مقامات پر آگ لگانے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں 15 ایف آئی آرز درج کر کے 4 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
محکمہ ہائر ایجوکیشن نے صوبہ بھر کے کالجز کو سموگ سے بچاو والے حفاظتی اقدامات اپنانے کی ہدایت کر دی اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ بی ایس کلاسز میں آنے والے طلبا اور اساتذہ فیس ماسک کا استعمال لازمی بنائیں ،کلاسز میں آئے طلبا اور اساتذہ سموگ سے بچاو کے لیے چہرہ اور آنکھوں کو دھوئیں ،پرائیوٹ و سرکاری کالجز کے اوقات کار کے دوران کلاس رومز کے دروازے اور کھڑکیاں بند رکھیں،کالجز میں موجود کھیل کے میدانوں اور کھلے میں پانی کا چھڑکاو لازمی کیا جائے
ماہرین کے مطابق سموگ، جو زیادہ تر دھوئیں، دھند اور زہریلی گیسوں کا مرکب ہوتا ہے، انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال سے بچاؤ کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔ لاہور میں سموگ کی سب سے بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلانا، بڑھتی ہوئی ٹریفک، اور صنعتی فضلہ ہے۔ اس کے علاوہ سردیوں میں درجہ حرارت میں کمی اور ہوا کی سست رفتار بھی سموگ کے پھیلاؤ میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ حکومت پنجاب نے سموگ کی شدت کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں فصلوں کی باقیات کو جلانے کی روک تھام کے لیے سخت قوانین اور چیکنگ کے نظام میں بہتری شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ٹریفک کے رش کو کم کرنے کے لیے بھی خصوصی مہمات چلائی جا رہی ہیں، اور صنعتی اداروں کو فضائی آلودگی کم کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سموگ کے اثرات سے بچنے کے لیے شہری ماسک کا استعمال کریں، خاص طور پر جب آلودگی کی سطح زیادہ ہو۔ ساتھ ہی، گھروں میں ہوا کی صفائی کے لیے ایئر پیوریفائرز کا استعمال اور کھڑکیاں بند رکھنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ سموگ سے بچاؤ کے لیے ہر فرد کا کردار انتہائی اہم ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور ذاتی سطح پر بھی ماحول کی صفائی کو ترجیح دیں تاکہ لاہور میں سموگ کی شدت کو کم کیا جا سکے اور ایک صاف و صحت مند ماحول میں زندگی گزار سکیں
اسموگ کے باعث گرین لاک ڈاؤن: خصوصی بچوں کی آن لائن اسکول کلاسز کی ہدایت
بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا،مریم نواز
پنجاب میں اینٹی اسموگ کارروائیاں، فصلوں کی باقیات نذر آتش کرنے والے 17 افراد گرفتار