ڈیرہ غازیخان(باغی ٹی وی رپورٹ)جرائم اور سوشل میڈیا کی وجہ سے خلیجی ممالک نے پاکستانیوں پر ویزا پابندی لگادی

تفصیلات کے متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک میں حالیہ دنوں میں پاکستانی شہریوں کو ویزا کے اجرا میں مشکلات اور سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔ یہ پابندیاں ملتان، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، بھکر اور میانوالی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں پر خاص طور پر لاگو کی گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، کچھ پاکستانیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اماراتی قوانین پر طنزیہ تبصرے اور بعض افراد کی مبینہ مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے یہ اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان سرگرمیوں میں شاپنگ مالز اور شاہراہوں پر ہنگامہ آرائی، ذاتی دشمنیوں کے نتیجے میں لڑائی جھگڑے اور قتل کے واقعات شامل ہیں۔ ان الزامات کے تحت متعدد پاکستانیوں کو قید اور کچھ کو ملک بدر کیا گیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے مجرمانہ سرگرمیوں پر سخت کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کے لیے ویزے معطل کیے گئے ہیں۔ سلطنت عمان اور سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ریاستوں نے بھی پاکستانیوں کی گرفتاری اور ملک بدری کے اقدامات کیے ہیں۔ خلیجی ممالک نے حال ہی میں ایک مشترکہ سافٹ ویئر سسٹم متعارف کروایا ہے جس کے ذریعے بلیک لسٹ کیے گئے افراد کا ڈیٹا تمام ریاستوں میں شیئر کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ریاست میں ممنوع قرار دیا گیا شخص دیگر ریاستوں میں بھی داخل نہیں ہو سکے گا۔

اس صورتحال نے جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کو شدید متاثر کیا ہے، جو روزگار کے مواقع کی تلاش میں خلیجی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ ویزے کی معطلی اور پابندیاں ان کے لیے روزگار کے مواقع مزید محدود کر رہی ہیں۔ عوامی حلقے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ چند افراد کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پوری کمیونٹی کو سزا نہ دی جائے۔ حکومت پاکستان پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ خلیجی ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر بات چیت کرے اور اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرے تاکہ ویزوں کی بحالی اور وہاں مقیم پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ کیا جا سکے۔

حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ و اوورسیز کو چاہئے کہ وہ تمام خلیجی ممالک سے اس مسئلے کے حل کے لیے بامقصد مذاکرات کریں اور پاکستانی نوجوانوں کے اجتماعی مسائل کو بھرپور طریقے سے اجاگر کریں۔ کسی ایک فرد کے انفرادی جرم کی سزا پوری کمیونٹی پر نہ دی جائے۔ پاکستانی شہریوں کے لیے قوانین کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے وہاں قیام اور روزگار کے مواقع بہتر بنائے جائیں۔ مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کو فروغ دیا جائے اور ایسی متفقہ پالیسیاں بنائی جائیں جن سے دونوں فریقین کے مفادات محفوظ رہ سکیں۔

Shares: