سپریم کورٹ ، نو مئی توڑ پھوڑ کیس میں پی ٹی آئی امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت منظور کرلی گئی
سپریم کورٹ نے دو لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔ عدالت نے ضمانت درخواست پرحکومت کو نوٹس جاری کر دیا،جسٹس جمال مندوخیل سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی ایم پی اے شیخ امتیاز احمد کو گرفتار کرنے سے روک دیا، عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کردیا،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے درخواست ضمانت خارج کی یا ٹرائل کا ہی فیصلہ سنا دیا؟ ضمانت کے فیصلے میں اس طرح شواہد کو زیربحث نہیں لایا جاتا۔
لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ میرے مؤکل کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں، ضمنی رپورٹ میں کئی ماہ بعد شیخ امتیاز احمد کا نام ملزمان میں شامل کیا گیا،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ضمنی کی کاپی آپ نے ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بنائی؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضمنی کی نقل کل ملی ہے پولیس دے ہی نہیں رہی تھی، ایک دوسرے ملزم کے جمع شدہ چالان سے ضمنی کی نقل نکالی ہے۔
جسٹس ملک شہزاد احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تو کئی کئی ماہ تک وکیل اور سائل غائب ہوجائیں تو نہیں ملتے، کھوسہ صاحب آپ کو ضمنی ان حالات میں کس نے دینی تھی؟ جسٹس مسرت ہلالی نے دلائل دیے کہ نومئی،یہ بہت بڑا واقعہ ہے سوچ کر ہی دل کو کچھ ہوتا ہے۔
لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں پہلے ہی ضمانت ہوچکی ہے، یہ کوئی اور کیس ڈال دیا گیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کھوسہ صاحب آپ نے اہم ترین دستاویز ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائیں، آپ لوگ اپنے مقدمات سیاسی نہیں پروفیشنل انداز میں چلایا کریں، غلطیاں آپ لوگوں کی اپنی ہوتی ہیں اور الزام عدالتوں کو دیتے ہیں، سپریم کورٹ سے چند منٹ میں ہی آپ لوگوں کو ریلیف مل گیا ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں تو تازہ ہوا سپریم کورٹ یا پشاور ہائی کورٹ سے ہی ملتی ہے، جسٹس ملک شہزاد احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ کچہری سے سپریم کورٹ تک ہر جگہ خوف خدا رکھنے والے ججز موجود ہیں،عدالت نے درخواست ضمانت نو مئی کے دیگر مقدمات کیساتھ مقرر کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی