پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےمیڈیا سیل کا دورہ کیا ہے

بلاول زرداری نے بلاول ہاؤس، کراچی میں مانیٹرنگ روم اور نیوز سیکشن سمیت مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا.بلاول زرداری نے بلاول ہاؤس میں موجود صحافیوں سے بھی غیررسمی ملاقات کی۔اس موقع پر بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم میں مصروف تھاحکومت نے پیٹھ پیچھے کینالزکی منظوری دی،ن لیگ پیپلزپارٹی کیساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں ،

بلاول زرداری نے صدر مملکت آصف زرداری کی طبیعت کے حوالہ سے صحافیوں کو بتایا کہ صدر زرداری صاحب کی طبیعت بہتر ہے،ان کے پاؤں میں4 فریکچر ہوئے ہیں، صحت مکمل بہتر ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔

بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ سندھ بلوچستان میں مہمان نوازی ثقافت کا حصہ ہے، دہشتگردی کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، چین کےشہری ہمارےنہ صرف مہمان بلکہ دوست بھی ہیں، چین ہماری معیشت اور عوام کو فائدہ پہنچاناچاہتاہے، عوام کا مطالبہ ہےکہ دہشتگردی کےواقعات کا سدباب ہو۔بلوچستان سےلیکر قبائلی علاقوں تک دہشتگردی کی آگ پھیلی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہےکہ وہ صورتحال پر ایکشن لے، عادت بن چکی ہےکہ دہشتگردی کےواقعےپر بیانات ،تعزیتی دورے ہو جاتے ہیں، عوام کا مطالبہ ہےکہ حکومت باتیں نہیں عمل کرکے دکھائے، حکومت دہشتگردی کے مقابلے کے لیے کیاکررہی ہے۔

ہم پاکستان کےمفاد کو مدنظر رکھتےہیں، امریکہ کی ہم امریکی سیاست میں ری پبلیکن،ڈیموکریٹس کی طرفداری نہیں کرتے، ذاتی تعلقات سیاست میں ہوتےہیں، ٹرمپ کےداماد اور بیٹی کو جانتاہوں، بی بی شہید کو بھی ٹرمپ نےکھانےپر مدعو کیاتھا، آصف علی زرداری ٹرمپ کو صدر بننےسے پہلے جانتے ہیں۔ ذاتی تعلقات کی ڈپلومیسی میں اہمیت محدود ہوتی ہے، جیوپولیٹیکس کا اثر زیادہ ہوتاہے، پاکستان امریکا کےتعلقات بلکل اچھےنہیں،جب وزیر خارجہ تھا اس وقت بھی امریکا سےتعلقات زیادہ بہتر نہیں تھے، اس وقت امریکا کےساتھ بدترتعلقات ہیں۔

وی پی این کی بندش اورانٹرنیٹ اسپیڈ پر بلاول بھٹو نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ اور وی پی این بندش سےمتعلق ہم سےمشاورت نہیں کی گئی، فیصلے کرنےوالوں کو وی پی این کا پتہ ہی نہیں، انٹرنیٹ وی پی این معاملے پرحکومت مشاورت کرتی تو سمجھاتے۔بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ زراعت اور ٹیکنالاجی ہی ایسے شعبےہیں جو معیشت کو سہارا دےسکتےہیں، بدقسمتی سےحکومت زراعت ٹیکنالاجی کےشعبےکو نقصان دےرہی ہے، اب زمانہ انٹرنیٹ وی پی این اور انٹرنیٹ اسپیڈ کا ہے،یہ کہتےہیں کہ حکومت فور جی سروس دےرہی ہے، فورجی انٹرنیٹ کےحوالے سےجھوٹ بولاجاتاہے، تھری جی انٹرنیٹ سروس دی جارہی ہے، اب انٹرنیٹ اسپیڈ مزید سست کردی گئی ہے۔

بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نےآئین سازی کےوقت برابری کی باتیں کیں، جوڈیشل کمیشن سےاحتجاجا الگ ہوام میں اگر جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا، میں نےاپنا نام جوڈیشل کمیشن سےاحتجاجا واپس لیا، آئین سازی کےوقت حکومت کی گئی اپنی باتوں سےپیچھے ہٹ گئی، دیہی سندھ سےسپریم کورٹ میں ججز ہوتےتو برابری کی بات کرتا ہمیں انصاف کےسب سےبڑےادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے، ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے، وفاقی آئینی بینچ میں الگ ،سندھ کےلیےالگ طریقہ اختیار کیاگیا، سندھ کےساتھ بار بار تفریق ،الگ سلوک نظرآتاہے، کچھ ججز کا طریقہ ہےکہ بینچ سےسیاست کریں، چیف جسٹس ،آئینی بینچ کےسربراہ کو غیر متنازعہ ہوناچاہیے،عوام کا سب سےزیادہ واسطہ لوئر کورٹس سےہے، وزیراعلی سندھ کو کہاہےکہ چیف جسٹس سےرجوع کریں، لوئر کورٹس میں اصلاحات کےلیےبات کریں، جب تک لوئرکورٹس میں اصلاحات نہ ہوں مشن نامکمل ہے بطور پارٹی چیئرمین ذمہ داری ہےکہ سی ای سی کو زمینی حقائق سےآگاہ کروں، حالات ایسے ہیں کہ سیاسی استحکام آسانی سےآسکتاہے، قانون سازی پر پوری طرح سے مشاورت ہونی چاہیے، یہ عجب ہےکہ پہلےفلور پر بل پھر مجھےکاپی دی جائے۔

بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ سیاست عزت کےلیےہوتی ہے، سیاست میں ناراضگی نہیں ہوتی، حکومت کے ساتھ ناراضگی کا سوال ہی نہیں، وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے نہ سیاست کی جاتی ہے، دنیا میں حکومت پارٹنرز کےساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، ہم دیکھیں گےکہ معاہدےپر عمل درآمد کیا ہوا،سلم لیگ ن پیپلزپارٹی کےساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، طےہوا تھاکہ پی ایس ڈی پی مشاورت سےبنائی جائےگی، میں 26ویں ترمیم میں مصروف تھا، حکومت نےپیٹھ پیچھےکینالز کی منظوری دی، ہم نئےکینالز پر اتفاق نہیں کرتے،میں سمجھتاہوں اتفاق رائے کہ مختلف طریقے ہو سکتے ہیں، حکومت کینالز پر جو طریقہ اپنارہی ہےوہ ٹھیک نہیں۔

Shares: