اسمبلی بلڈنگ کراچی میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا مختلف ایجنڈے پر اعلی سطحی اجلاس ہوا۔جسکی صدارت چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے داخلہ فریال تالپور نے کی۔

باغی ٹی وی کے مطابق اس موقع پر کمیٹی کے ممبران میں شامل صوبائی وزیر ضیا الحسن لنجار سمیت ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے داخلہ،آئی جی سندھ، تمام ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز نے شرکت کی۔آئی جی سندھ نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال،اسٹریٹ کرائمز کے انسدادی اقدامات سمیت کچے کے ایریاز میں جاری پولیس آپریشن و دیگر ضروری پولیس اقدامات پر تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ کچے کے علاقے میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نے اب ہنی ٹریپ کی شکل اختیار کرلی ہے تاہم پولیس شہریوں کے تحفظ کے لیئے ہمہ وقت مستعد اور الرٹ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کے لئے جدید ہتھیاروں کی خرید اور فراہمی پر حکومت سندھ کے مشکور و ممنون ہیں۔اجلاس کو آئی جی سندھ نے مفرور و اشتہاری ملزمان و جرائم میں ملوث دیگر ملزمان کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے رنگین شیشوں،بلیو لائٹس،فیک/فینسی نمبر پلیٹس وغیرہ کے خلاف ٹریفک مہم کی تفصیلات سمیت سی ٹی ڈی کی استعداد کار کے فروغ جیسے اقدامات کے بارے میں بتایا۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ ایس فور پروجیکٹ کے تحت 40 ٹول پلازہ پر سی سی ٹی وی کیمرے جرائم کے خلاف فعال ہیں مزید برآں انہوں نے شہریوں کے کوائف کی آن لائن تصدیق،ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا،ای ٹیگنگ،تلاش ایپ اور ہوٹل آئی جیسی سہولیات سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ سیف سٹی پروجیکٹ پہلے فیز میں داخل ہوچکا ہے۔اس موقع پر آئی جی سندھ نے 400 پراسیکیوٹرز کا مطالبہ کرتے ہوئے بحالی سینٹرز کی ضرورت اور اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔اجلاس میں سوالات جوابات کے سیشن میں آئی جی سندھ نے کہا کہ ایف آئی آر کا ڈیٹا رپورٹڈ ہے اور اسکا سی پی ایل سی کے ڈیٹا سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔چیرپرسن قائمہ کمیٹی برائے داخلہ فریال تالپور کے سوال پر آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس بدعنوانی کے کیسز سے نمٹنے کے لیئے شعبہ آئی اے بی انٹرنل اکانٹیبیلٹی بیورو ہے جو ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں پولیس کے خلاف موصول ہونیوالی شکایات پر انکوائری اور مرتکبین کی نشاندھی کرتا ہے۔سوالات و جوابات کے سیشن میں آئی جی سندھ نے کہا کہ کچہ ایریاز کی شاہراہوں پر اب کوئی قافلہ نہیں بنایا جاتا۔اسوقت 485 تھا نوںکو بجٹ دیا جارہا ہیاور ڈی ڈی او کی پاور متعلقہ تھانہ ایس ایچ اوز کے پاس ہے علاوہ اذیں مختص کردہ بجٹ کا آڈٹ بھی کیا جاتا ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مفرور اور اشتہاریوں کی ای ٹیگنگ معزز عدالت کی اجازت سے مشروط کی جارہی ہے۔سندھ کے 31 تھانوں کی مرمت اور بحالی کا کام جاری ہے جبکہ مزید 50 تھانوں کی بھی جلد مرمت وبحالی کا کام کیا جائیگا۔علاوہ اذیں پولیس کے خلاف شکایات پر 1715 کام کررہا ہے جس پر ایم پی اے فریال تالپور نے کہا کہ ہم جلد ہی 1715 کو آزمائیں گے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس 15 کے اقدامات کو مذید تقویت دی جارہی ہے جبکہ ضروری ہوگیا ہے کہ گھریلو جھگڑوں، تنازعات کی روک تھام کے لیئے قانون وضع کیا جائے۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ 30 ہزار پولیس اہلکاروں نے پولیو ڈیوٹی انجام دی۔اجلاس سے فریال تالپور نے پے اسکیل کے حساب سے پولیس ملازمین کی تنخواہوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ہمارا ہراول دستہ اور فرنٹ لائن فورس ہے۔فرض کی راہ میں ہمارے سپاہی شہید ہوتے ہیں اور غازی بنکر بھی واپس آتے ہیں لہذا انکی تنخواہوں میں اضافہ وقت کی ضرورت ہیایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ حکومت سندھ نے ہیلتھ انشورنس کارڈ فراہم کردیے ہیں تاہم رہائش کی فراہمی بھی اشد ضروری ہے۔حکومت سندھ پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ چاہتی ہے جبکہ حالیہ اضافہ بھی صدر پاکستان آصف علی زرداری کی سنجیدہ احکامات کی بدولت ہی ہوا ہے۔جس پر فریال تالہورنے شاباش دی اور کہا کہ یہ ابتدا ہے اور آگے چل کر ان اقدامات کو مزید تقویت دی جائیگی۔ممبر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ ایس فور میں نصب کیمرے سے گاڑیوں میں سوار جملہ افراد کی ڈی ٹیکشن کے اقدامات کیئے جائیں جبکہ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی تفصیلات تمام اضلاع کو فراہم کی جائیں اور جو ملزمان فوت ہوچکے ہیں انھیں فہرست سے نکالا جائے۔چیئر پرسن فریال تالپور نے آئی جی کو جامع بریفنگ پر شاباش دی اورحکومت سندھ کی جانب سے ہر ممکن سپورٹ کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہونیوالے اجلاس میں نارکوٹکس پر بات کی جائیگی۔

کراچی سے حوالہ ہنڈی کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا

طیارہ حادثہ کیس، کور ٹ کا مختلف اداروں کو جواب داخل کرنے کا حکم

ایک سال میں ساڑھے سات لاکھ افغان مہاجر ملک بدر

Shares: