باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ممتاز علما ء کرام، مذہبی رہنماؤں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے وی پی این کو غیر شرعی قرار دینے کے فتوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کے مقدس نام کو اپنے ذاتی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے
نجی ٹی وی 365 نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کے سوالات علامہ امین شہید، علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ قبلہ ایاز نے جواب دیا اور اسلامی نظریاتی کونسل کے وی پی این کو غیر شرعی قرار دینے کے فتوے پر بات چیت کی،
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ وی پی این کا مسئلہ کیوں اٹھایا گیا کیا پاکستان کے مسائل ختم ہو گئے، یہ مسئلہ حکومت کی ضرورت ہے، حکومت جس حال میں ہے ،سوشل میڈیا سے عوام کو ہر خبر ملتی ہے، آگہی ملتی ہے میں خود اسلامی نظریاتی کونسل کا رکن رہا ہوں، اب کے فتویٰ پر اعتراض نہیں کروں گا لیکن ان کی مجبوریاں ہیں، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یعنی آپ نے اللہ سے نہیں ڈرنا، شہباز شریف سے ڈرنا ہے، علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ عوام کو سامنے رکھ کر یا اشرافیہ کو سامنے رکھ کر قانون سازی کرتی ہے،سینیٹ والے بھی اشرافیہ کا حصہ ہے، اس طرح کی قانون سازی میں اشرافیہ کے مفادات ہوتے ہیں، ابھی کل خبر آئی کہ صدر، وزیراعظم کے طیاروں کی مینٹینس کے لئے فنڈز کی منظوری ہوئی ہے،مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بھی علاج کے لئے باہر جاتے ہیں، وزیراعلیٰ جاتی ہیں تو وزیر ماحولیات بیگ اٹھانے باہر چلی جاتی ہیں، علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ کسی کو روکنا ہے یا لانا ہے تو اس پر کم از کم اسلام کے مقدس نام کو استعمال نہ کیا جائے،
فتویٰ اللہ کی رضا کے لیے دینا چاہیے، نہ کہ حکمران کی منشا کے مطابق،علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو قرآن کی کون کونسی آیات سناؤں، ہمارے کرتوت کیا ہیں ہمیں شرم آتی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کو میرا وی پی این نظر آجائے گا دیگر مسائل نظر نہیں آئیں گے، علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے کے اندر میرٹ نہیں ہے، کم از کم ہمیں دین کو مفادات کے لئے یا سرکاری مفادات کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے،رفع الیدین کےبارے میں قوی حدیث ہے، تمام کتب احادیث میں موجود ہیں، اصل جو آج کا مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ فتویٰ اللہ کی رضا کے لیے دینا چاہیے، اس بنیاد پر نہیں کہ حکمران کیا سوچتا ہے، ائمہ  نے حکمرانوں کی منشا کے مطابق کبھی فتویٰ نہیں دیا، آزمائشوں کی پرواہ کئے بغیر اسلامی فریضہ کا حق ادا کرنا چاہیے،جو ہمارے ائمہ تھے جس انداز میں انہوں نے کلمہ حق کہا ہمیں بھی حکمران وقت کی جبین کو نہیں دیکھنا چاہئے، جو چیز جتنی حرام ہے وہ حرام ہے، حلال نہیں ہو سکتی، وی پی این جیسے مسائل ہمارے لئے کیوں بنے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہمارے اندر اجتہاد کی کمزوری ہے، ہم لوگ اجتہاد نہیں کر رہے یہی سب سے بڑا چیلنج ہے، ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ ماہرین سے بریفنگ لے کر، آن بورڈ لے کر ،یہ سب کچھ نہ کر کے فتویٰ نہیں دیا جا سکتا اسلامی نظریاتی کونسل میں،پاکستان میں 1973 کے آئین میں کوئی شق کا ذکر نہیں، یہ ہے کہ آئین قرآن و سنت سے متصادم نہ ہو،یہ جو ہمارے پاس کلازہے آپ نے جو توجہ مبذول کروائی اس پر بہت بڑی گنجائش موجود ہے،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ علامہ امین شہیدی میں آپ پر اعتراض کروں، آپ میرے سامنے ہیں، آپ لوگوں میں اتنا اتفاق ہے کہ آپ لوگ ایک وقت پر سارے اذان نہیں دے سکتے، نماز نہیں پڑھ سکتے، ان چیزوں پر اجتہاد نہیں ہونا، وی پی این، نیل پالش،یا ہیئر ڈرائی کرنے پر مسائل بن گئے، آنے والی نسل بجائے آپ کی طرف راغب ہو وہ کیا کرے، علامہ امین شہیدی نے کہا کہ میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں یہ صرف مسالک کے درمیان نہیں بلکہ ایک ہی مسلک کے اندر کئی گروپس اور اختلافات موجود ہیں، ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاا یک شہر میں ایک ہزار سال زندگی بسر کر یں کبھی انکے مابین اختلافات پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ وہ اللہ کی مرضی کے مطابق چلتے تھے، دین کو خود نہیں چلاتے تھے، مولوی جو اپنے آپ کو انبیا کا وارث سمجھتے ہیں اپنے مفادات، نفع کی جگہ اسلام ، دین کے مطابق اپنی زندگی ڈھالیں تو کوئی اختلاف نہیں ہو گا ،اختلاف تب ہوتا ہے جب ایک دوسرے کی طرف کھینچتے ہیں، جب پیٹ کا ، گزر بسر کا معاملہ ہو تو پھر دین استعمال ہوتا ہے، صورت، شکل دین کی ہوتی ہے لیکن پیچھے دنیا ہے
علامہ ابتسام الٰہیٰ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مقدسات کی توہین معاشرے کی اندر فساد یا بگاڑ پیدا کرتی ہے،
مبشر لقمان کی اجتہاد کی بات سے متفق،اجتماعی اجتہاد کی طرف آنا چاہئے، قبلہ ایاز
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں روشن خیالی دیکھیں وہ کہاں جا رہے ایسے کنسرٹ ہو رہے جو میں اپنی سکرین پر نہیں دکھا سکتا، ہم نارملائز کیوں نہیں ہو جاتے، قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ آپ نے جو اجتہاد کی بات کی تھی میں اس بات پر متفق ہوں، ہمیں اجتماعی اجتہاد کی طرف آنا چاہیے، دنیا میں جو حالات جا رہے اس میں بھی اجتہاد کی گنجائش موجود ہے، سعودی عرب اپنے حالات کے مطابق فیصلے کر رہا ہمیں بھی حالات کے مطابق فیصلے کرنے ہیں
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ دین بدلتا نہیں ہے، حلال حرام اور حرام حلال نہیں ہو سکتا اجتہاد کے ذریعے، نماز اجتہاد سے منع نہیں ہو سکتی، جو کچھ ارد گرد کی دنیا میں ہو رہا، سعودیہ میں جو ہو رہا اس کا تعلق مغربی تہذیب سے ہے، یہ ابتدا ہے،مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید تو قیامت تک کے لئے بنا ہے جس میں ان گنت مسائل کا حل موجود ہے، ہمیں آج ضرورت ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی بھی ضرورت ہے تو فتوؤں سے زیادہ اجتہاد کی ضرورت ہے، سوچیے گا.
وی پی این کا استعمال غیر شرعی،فتویٰ غلط ہے،مولانا طارق جمیل
دہشتگردوں کا ہتھیار "وی پی این” حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا
دہشتگرد بھی وی پی این کا استعمال کر کے اپنی شناخت چھپانے لگے
غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی وی پی اینز کی رجسٹریشن کیلئے ایک محفوظ عمل متعارف
سوشل میڈیا،فحش مواد دیکھنے کیلئے پاکستانی وی پی این استعمال کرنے لگے
پاکستان میں سوشل میڈیا پر فحش مواد دیکھنےکا رجحان بڑھنے لگا
گن پوائنٹ پر خواجہ سرا ڈولفن ایان سے برہنہ رقص کروا کر ویڈیو کر دی گئی وائرل
اکرم چوہدری کی مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ،ہم نے چینل ہی چھوڑ دیا،ایگریکٹو پروڈیوسر بلال قطب
ٹک ٹاکر امشا رحمان کی بھی انتہائی نازیبا،برہنہ،جنسی تعلق کی ویڈیو لیک
نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد مناہل ملک نے دیا مداحوں کو پیغام
سماٹی وی میں گروپ بندی،سما کے نام پر اکرم چوہدری اپنا بزنس چلانے لگے
سما ٹی وی بحران کا شکار،نجم سیٹھی” پریشان”،اکرم چودھری کی پالیسیاں لے ڈوبیں
واضح رہے کہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے ”وی پی این“ کااستعمال غیرشرعی قراردیدیا۔ حکومت و ریاست کو شرعی لحاظ سے اختیا ر ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے،لہذا غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کے لئے اقدامات کرنا،جن میں وی پی این کی بندش شامل ہے،شریعت سے ہم آہنگ ہے اور کونسل کی پیش کردہ سفارشات و تجاویز پر عمل در آمد ہے،لہٰذا ان اقدامات کی ہم تائید و تحسین کرتے ہیں۔انٹرنیٹ یا کسی سافٹ وئیر(وی پی این وغیرہ) کا استعمال،جس سے غیر اخلاقی یا غیر قانونی امور تک رسائی مقصود ہوشرعا ممنوع ہے۔ریاست کی طرف سے وی پی این بند کرنے کا اقدام قابلِ تحسین ہے۔ وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جائے، شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔ حکومت کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسے ذرائع اور ٹیکنالوجیز کے استعمال پر موثر پابندی عائد کی جائے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کو متاثر کرتے ہیں ۔








