تہران:ذرائع نے دعوٰی کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی حالت نازک ہے ایران نے خفیہ طور پر اپنا نیا سپریم لیڈر منتخب کرلیا ہے۔

باغی ٹی وی:ذرائع کا کہنا ہے کہ 85 سالہ علی خامنہ ای کے دوسرے بیٹے مجتبٰی خامنہ ای کو ایران کے سپریم لیڈر کے منصب پر فائز کرنے کے لیے چُن لیا گیا ہے بعض اطلاعات کے مطابق یہ بھی ہوسکتا ہے کہ علی خامنہ ای کی زندگی ہی میں مجتبٰی خامنہ ای یہ منصب سنبھال لیں۔

اطلاعات کے مطابق، تہران نے خفیہ طور پر ستمبر کے اواخر میں اپنے جانشین کا انتخاب کیا تھا جس میں علیل آیت اللہ علی خامنہ ای ممکنہ طور پر عہدے دستبردار ہو گئے تھے ایران کی ایک بین الاقوامی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کے بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای اپنے والد کے زندہ رہنے تک عہدہ سنبھالیں گے۔

وائے نیٹ نیوز کے مطابق ایرانی منحرفین سے تعلق رکھنے والے فارسی زبان کے میڈیا آؤٹ لیٹ ایران انٹرنیشنل نے بتایا ہے کہ 85 سالہ علی خامنہ ای کی حالت کچھ وقت سے بہت خراب ہےوہ 4 اکتوبر کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی نمازِ جنازہ کی اما مت کے لیے منظرِعام پر آئے تھے۔

ایران انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر 26 ستمبر کو ایرانی پارلیمنٹ کے 60 ارکان کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس کے شرکا سے کہا گیا کہ وہ علی خامنہ ای کا جانشین منتخب کریں، اجلاس کے شرکا کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں اور یہی سبب ہے کہ پانچ ہفتوں تک یہ خبر ڈھکی چھپی رہی۔

لائیو منٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اب کئی پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خامنہ ای کوما میں چلے گئے ہیں باوجود اس کے کہ ان کی صحت کے حوالے سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی، ایرانی رہنما کو آخری بار 7 نومبر کو اس وقت دیکھا گیا جب انہوں نے امام خمینی حسینیہ میں رہبری کے ماہرین کی اسمبلی کے چھٹے اجلاس سے خطاب کیا اس سے قبل انہوں نے 2 نومبر کو یوم طلباء کے موقع پر تہران میں یونیورسٹی کے طلباء سے ملاقات کی تھی۔

27 اکتوبر کو نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ نے بھی اس دعوے کی حمایت کی تھی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ خامنہ ای ایک بڑی بیماری میں مبتلا ہیں اور ان کا بیٹا مجتبیٰ جانشین بنے گا۔

مجتبٰی خامنہ ای 1969 میں مشہد میں پیدا ہوئے انہوں نے دینیات کی تعلیم اپنے والد اور دیگر اہلِ علم سے حاصل کی وہ قم میں پڑھاتے رہے ہیں اُن کی اہلیہ کا نام زہرا حداد عادل ہے اور اُن کے تین بچے ہیں۔

Shares: