امارات میں پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانیوں پر ویزا پابندیوں سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔
پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں کیے گئے دعوے حقائق کے برعکس ہیں،پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مضبوط اور دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں حکومتیں سرکاری چینلز اور تعمیری بات چیت کے ذریعے باہمی تشویش کے کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اماراتی حکام کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا پابندی کے فیصلے کے پیچھے سنگین وجوہات سامنے آئی ہیں، جن میں مجرمانہ سرگرمیوں، جعلسازی، اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید جیسے عوامل شامل ہیں۔ یہ بات یو اے ای کی جانب سے پاکستانی سفارت خانے کو فراہم کردہ دستاویزات میں تفصیلی طور پر بیان کی گئی ہے۔
اماراتی حکام نے پاکستانی شہریوں پر مختلف نوعیت کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں، جن کے مطابق پاکستانیوں کی بڑی تعداد ملک میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی ہے۔ ان میں احتجاج، سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت کی پالیسیوں پر تنقید، اور آن لائن پلیٹ فارمز کے غلط استعمال جیسے اقدامات شامل ہیں۔ حکام کے مطابق، یہ عمل یو اے ای کے مثبت امیج کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں اور دیگر قومیتوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کی شرح زیادہ ہے۔
دستاویزات میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کچھ پاکستانی شہری شناختی دستاویزات، جیسے پاسپورٹ اور شناختی کارڈز میں جعلسازی کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ اس جعلسازی سے متعلق کئی واقعات نے یو اے ای کی سکیورٹی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، جو ویزا پابندی کے فیصلے میں ایک اہم عنصر ثابت ہوا۔
یو اے ای کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ پاکستانیوں میں مختلف مجرمانہ سرگرمیوں جیسے چوری، نوسربازی، گداگری، منشیات کی تجارت اور جسم فروشی میں ملوث ہونے کی شکایات موصول ہوئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان جرائم کی شرح دیگر قومیتوں کے مقابلے میں پاکستانیوں میں زیادہ پائی گئی، جس سے سکیورٹی کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
یو اے ای کے مقامی حکام نے ان تمام خدشات اور دستاویزی شواہد کو پاکستانی سفیر کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ویزا پابندی کا فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں شکایات کے جائزے اور مجرمانہ سرگرمیوں کے شواہد پر تفصیلی غور کے بعد کیا گیا۔ یو اے ای حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ فیصلہ کسی مخصوص قوم کو نشانہ بنانے کے بجائے سکیورٹی اور قانون و نظم و ضبط کے تحفظ کے تحت کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کو اس ویزا پابندی کی وجوہات پر سفارتی سطح پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور متعلقہ مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ یو اے ای کے ساتھ بہتر سفارتی تعلقات قائم رکھنے اور پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں کی بحالی کے لیے یہ اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔
یو اے ای کے اس اقدام نے پاکستانی کمیونٹی میں بے چینی پیدا کر دی ہے اور حکومت پاکستان کو اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری طرف متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانے نے میڈیا پر زیر گردش ان خبروں کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اماراتی حکومت نے پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ ایک سرکاری دستاویزات شیئر کی جس میں پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندیاں کی وجوہات درج تھیں.