ڈومیسٹک ٹورازم / گھریلو سیاحت کا فروغ، ذرائع آمدن میں اضافہ اور ضلع راجن پور کا کوہ ماڑی

تحریر: ملک خلیل الرحمن واسنی، حاجی پور شریف

ضلع راجن پور کا علاقہ پچادھ، جو کوہ سلیمان کے قبائلی دامن میں واقع ہے، پنجاب اور بلوچستان کے بارڈر کے درمیان اسلام آباد کے مری اور ڈی جی خان کے فورٹ منرو کی طرز پر قدرتی حسن اور ٹھنڈک سے بھرپور ایک تاریخی و ثقافتی مقام ہے۔ یہ خطہ ہمیشہ نظرانداز کیا جاتا رہا، حالانکہ سابق وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے 2021 میں یہاں کروڑوں روپے کے فنڈز مختص کیے تھے تاکہ کوہ ماڑی کی ترقی اور تعمیرات کی جا سکیں۔ مگر بدقسمتی سے 2024 تک یہاں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔ پورا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے اور علاقے میں بنیادی سہولتوں کا شدید فقدان ہے، جبکہ لوگ جدید دور کے باوجود پتھر کے دور کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

حکومت کی جانب سے وسائل اور آمدنی میں اضافے کی بات کی جاتی ہے، مگر اگر تھوڑی سی توجہ، محنت، ایمانداری اور خلوص نیت سے کام کیا جائے تو بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور حکومتی اشتراک سے نہ صرف حکومت کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہے، بلکہ یہاں کے عوام کی زندگی اور معاشی ترقی میں بھی بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔ یہ علاقہ تمام قبائل کا ہے، چاہے وہ لغاری، مزاری، دریشک، گورچانی سردار ہوں یا دیگر مقامی قبائل، ترقی سب کی مشترکہ کوشش ہے، نہ کہ صرف کسی ایک قبیلے یا فرد کی۔

سابق وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس علاقے کی پسماندگی پر بات کی تھی، مگر ان کے دور میں کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اس کے بعد سے بھی حکومتوں میں تبدیلیاں آئیں، مگر کوہ ماڑی کی حالت میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔ حالانکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے حکومتی اتحادی، ایم پی اے تمن گورچانی، اور دیگر منتخب نمائندگان موجود ہیں، جنہوں نے اس علاقے کی ترقی کے لیے اپنی کوششیں کی ہیں۔ پھر بھی کوہ ماڑی کو تحصیل یا سیاحتی مقام کا درجہ نہیں مل سکا، نہ ہی یہاں کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں آیا، حالانکہ پنجاب کے دیگر علاقوں میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

حال ہی میں شفقت اللہ مشتاق ڈپٹی کمشنر ضلع راجن پور نے کوہ ماڑی کا دورہ کیا اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اگر کوہ سلیمان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے یا کوہ ماڑی ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی جائے تو یہ علاقہ بھی ترقی یافتہ علاقوں کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ قدرتی حسن، آبشاروں، جھیلوں، پہاڑوں کی بلند و بالا چوٹیوں اور خوبصورت مناظرات سے مالا مال یہ علاقے گھریلو سیاحت کے لیے بہترین ہیں۔

اگر شفقت اللہ مشتاق ڈپٹی کمشنر ضلع راجن پور ذاتی طور پر اس منصوبے میں دلچسپی لیں تو ضلع راجن پور کی محرومیوں کا ازالہ ممکن ہو سکتا ہے۔ ماڑی کیڈٹ کالج کا قیام، سیاحتی مقام کا درجہ، اور یہاں ایک بہترین سینی ٹوریم کا قیام بھی ممکن ہو سکتا ہے، جو کہ نہ صرف لوگوں کی خدمت بلکہ ایک نیک عمل بھی ہوگا۔ اس کے علاوہ، اندرون ملک اور بیرون ملک سے سیاحوں کی آمد کو بھی فروغ ملے گا، اور اس علاقے کے عوام کی معاشی حالت میں بہتری آ سکتی ہے۔ یہ اقدام ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے، ان شاء اللہ
جو کہ مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔

Shares: