تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا ہے اور اب تحریک انصاف یہ شور کر رہی ہے کہ اسکے کارکنان کو پولیس گرفتار کر رہی ہے تاہم ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس نے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریوں کیحقیقت سامنے رکھ دی ہے، پی ٹی آئی کی کال پر عوام اسلام آباد جانے کو تیار نہیں، کوئی بات نہیں سن رہا اسلئے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما از خود پولیس کو گرفتاریاں دے رہے ہیں تا کہ بدنامی سے بچا جا سکے
تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کی کال پر پولیس نے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی ہے تو وہیں کارکنان کو بھی گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے ،تاہم حقیقت میں عمران خان کی کال پر اس بار عوام نکلنے کو تیار نہیں وہیں بشریٰ بی بی کی دھمکیوں اور ہتک آمیز رویئے کے بعد اراکین اسمبلی اور پارٹی رہنما بھی نالاں ہیں کہ بشریٰ جو گھریلو خاتون ہے پارٹی سے تعلق نہیں اسکا حکم کیسے اور کیوں مانیں،اسی لئے پی ٹی آئی رہنما عوام کو نکالنے میں دلچسپی نہیں لے رہے تو ہیں عوام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما بھی مایوس ہو چکے ہیں اور از خود پولیس کو گرفتاریاں دینا شروع کر دی ہین، ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں پی ٹی آئی کا مقامی رہنما از خود پولیس کو گرفتاری دے رہا ہے،اس ویڈیو نے پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال کی پول کھول دی ہے،
تحریک انصاف کے سیاسی معاملات اور حکمت عملی کے حوالے سے حالیہ صورتحال نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ عوامی جلسوں اور مظاہروں کے دوران کم ہوتی ہوئی عوامی شرکت کے ساتھ، پارٹی کے اندرونی معاملات اور موجودہ حکومتی دباؤ نے سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ کیا پی ٹی آئی اپنی سابقہ مقبولیت کو برقرار رکھ سکے گی؟پی ٹی آئی کے ترجمانوں کی جانب سے بارہا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، یہ گرفتاریاں حکومت کی جانب سے سیاسی دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہیں۔ دوسری طرف، حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ کارروائیاں قانونی طور پر کی جا رہی ہیں اور یہ صرف ان افراد کے خلاف ہیں جنہوں نے قانون توڑا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ نو مئی, اکیس ستمبر اور پانچ اکتوبر پرتشدد احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر گرفتاریاں شروع ہوئیں ،ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر 92 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ۔گرفتار ملزمان نو مئی کے پر تشدد واقعات اکیس ستمبر کے جلسہ اور پانچ اکتوبر لاہور احتجاج میں ملوث ہیں ۔زیر التواء گرفتاریاں مکمل کرکے ملزمان کو مقدمات میں نامزد کیا جارہا ہے ،ملزمان کی شناخت کلوزسرکٹ فوٹیجز اور دیگر شواہد کی بناء پر کی جاچکی ہے ۔گرفتاریاں شاہدرہ ۔ راوی روڈ ۔ بادامی باغ ۔ مناواں کے علاقوں سے کی گئیں ۔ گرفتار ملزمان کے حوالے سے موجود شواہد پر تفتیشی دستاویزات مرتب کی جائیں گی ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب عوام پریشان ہے، احتجاج ، دھرنوں سے جہاں سب کچھ بند ہو جاتا ہے وہیں دیہاڑی دار،مزدور کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس وجہ سے عوام نہیں نکل رہے تو وہیں پارٹی کے اندرونی اختلافات اور رہنماؤں کی تقسیم کی وجہ سے بھی کارکنان بھی نکل نہیں رہے کیونکہ پچھلی بار علی امین گنڈا پور اسلام آباد آ کر غائب ہو گئے تھے اور کوئی دیگر پارٹی رہنما منظر پر ہی نہیں آئے تھے،پارٹی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنی حکمت عملی کو بہتر نہ بنا سکی تو اسے مزید سیاسی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی کی کال پر اب کوئی نکلنےکو تیار نہیں، وکیلوں نے تو پی ٹی آئی کا بیڑہ غرق کیا ہی تھا اب باقی کسر بشریٰ بی بی اور علیمہ خان نکال رہی ہیں
دہشتگردی کی نئی لہر،ذمہ دار کون؟فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت
ضمانت تو مل گئی پر عمران کی رہائی کا دور دور تک امکان نہیں
عمران خان کی ضمانت،ریلیف عارضی،توشہ خانہ میں سزا کا امکان
پی ٹی آئی احتجاج، بشریٰ بی بی پر اراکین کا عدم اعتماد
بشریٰ بی بی کی ویڈیو”لیک”ہونے کا خطرہ
24 نومبر کےجلسے کی حتمی کامیابی کیلئے خواجہ آصف کا عمران خان اور بشریٰ کو مشورہ
24 نومبر احتجاج:بشریٰ بی بی کی تمام اراکین اسمبلی کو اپنے ساتھ 5 ہزار افراد لے کر آنے کی ہدایت
بشریٰ بی بی کا "جادو” نہ چل سکا، پشاور میں پی ٹی آئی رہنما عہدے سےمستعفی
نوجوانوں سے بڑی توقعات ہیں، بشریٰ بی بی پارٹی میں متحرک
بشریٰ اور علیمہ میں پھر پارٹی پر قبضے کی جنگ،پارٹی رہنما پریشان








