رشتہ کرنے سے پہلے …تحریر:ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
وقت آ گیا ہے کہ …
رشتہ کرنے سے پہلے ان نقاط پہ بات کی جائے ۔
بیٹے یا بیٹی کی تعلیم کتنی ہے اور اسکے کیا عزائم ہیں ؟
اگر بیٹا/ بیٹی نوکری کرتے ہیں تو کونسی ؟ کہاں ؟
موڈ کے معاملات کیا ہیں ؟ پرجوش؟ شوخ گفتار ؟ کم گو؟
طبعیت؛
حساس ؟ ریزروڈ ؟ شکی ؟
فطرت؛ ملنسار؟ ہنس مکھ؟ سڑیل ؟ مغرور؟ باعتماد ؟ احساس کمتری؟ متجسس؟
شوق؟ کتابیں؟ فلمیں ؟ دوست
دونوں کہاں رہیں گے ؟ علیحدہ ؟ کمبائنڈ فیملی سسٹم ؟
اگر کوئی ایک غیر ملک میں رہتا ہے تو کیا دوسرا اس کے ساتھ جائے گا؟
شادی کے بعد کیرئر اور مزید تعلیم حاصل کرنے کے مسائل کیسے حل کیے جائیں گے ؟
اگر دونوں کماؤ ہیں تو کونسی ذمہ داری کس کی ہو گی ؟
بچہ کب پیداکرنا چاہیں گے ؟ ( ہم کچھ لوگوں کو جانتے ہیں جن کے درمیان علیحدگی اس بات پہ ہوئی کہ ایک فریق بچہ پیدا نہیں کرنا چاہتا تھا )
اگر بانجھ پن کے مسائل ہوئے تو ان سے کیسے نمٹا جائے گا ؟
اگر کسی ایک نے دوسرے کو دھوکا دیا تب کیا حل نکالا جائے گا ؟ ( غیر ازدواجی تعلقات ، بنا بتائے دوسری شادی، رقم کا استعمال )
اگر گھر میں لڑائی جھگڑے کے مسائل ہیں تو ان پہ فریقین کیسے بات کریں گے ؟
کیا بیوی کو ہر بات میں شوہر کی اجازت درکار ہو گی؟
فریقین کا اپنے اپنے خاندان کے ساتھ کس حد تک ربط ضبط ہو گا ؟
اگر کسی ایک کو کوئی بیماری ہے تو کیا دوسرے فریق کو اس کے بارے میں علم ہے ؟ ( کچھ واقعات میں بیماری دوسرے فریق سے پوشیدہ رکھی جاتی ہے )
والدین اور بہن بھائیوں کے مالی مسائل کی صورت میں شوہر کس حد تک ان کی مدد کرے گا ؟ سسرال کی توقعات کیا ہیں ؟
کیافریقین جوائنٹ اکاؤنٹ کھولیں گے اور اس کو استعمال کرنے کا حق دونوں کا ہو گا ؟
طلاق اور خلع کے معاملات کیسے حل کیے جائیں گے ؟
شادی ایک معاہدہ ہے اور اس کا کنٹریکٹ ایسے ہی طے کریں جیسے کوئی بھی اور معاہدہ کرتے ہیں
بیٹیوں کا مقدر خدا نے مرنا، قتل ہونا اور تباہ حال زندگی گزارنا نہیں لکھا_
ایسا آپ کرتے ہیں
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی