جمعیت علماء اسلام سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ وی پی این کے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کا تحریری فتویٰ نہیں آیا البتہ ہم جدید ٹیکنالوجی کے مخالف نہیں.
جیکب آباد میں جے یو آئی کے رہنما حافظ محمد رمضان سومرو کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ سندھ میں عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہے، عوام کی جان و مال محفوظ نہیں لیکن حکمران اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں حکمران اگر امن نہیں کراسکتے تو اقتدار چھوڑ دیں ، انہوں نے کہا کہ ادارہ شماریات کے اعدادو شمار پر تحفظات ہیں، وی پی این کے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کے فتویٰ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا تحریری فتویٰ سامنے نہیں آیا البتہ ہم جدید ٹیکنالوجی کے مخالف نہیں ، انہوں نے کہا کہ 23نومبر کو کراچی میں دریا سندھ سے 6کینال نکالنے کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی ہے جس میں تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے، جے یو آئی اور سندھ کا عوام کسی صورت دریا سندھ کا پانی چوری کرنے کی اجازت نہیں دیں گے پانی ہماری بقا و سالمیت کامسئلہ ہے اور سندھ کے پانی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، ارسا ایکٹ ترمیم میں صدر زرداری کے دستخط ہیں جس کی وضاحت پیپلز پارٹی دے، جے یو آئی رہنما نے کہا کہ سندھ کے لوگ پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں ، سندھ کے وسائل و جزائر داؤ پر لگے ہوئے ہیں، امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، تعلیم و صحت کی سہولیات میسر نہیں، میرٹ کا قتل عام کیا جارہا ہے حکمران اگر عوام کو ریلیف فراہم نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیکر اقتدار عوام کے حوالے کریں، راشد محمود سومرو نے کہا کہ پنجاب کی زمینیں آباد کرنے کے لیے دریا سندھ سے 6کینال نکالنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، کینال نکال کر پنجاب کی لاکھوں ایکڑ زمین کو آباد کرکے چند کمپنیوں کو فائدہ دینے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے جس سے سندھ کی لاکھوں ایکڑ آباد زمین بنجر اور کروڑوں سندھی بیروزگار ہوجائیں گے۔28نومبر کو سکھر میں باب الا اسلام کانفرنس میں اسلام دشمن، دین بیزار، ملک و قوم کے دشمنوں کو لاکھوں سندھی پیغام دیں گے کہ وہ جے یو آئی پر اعتماد کرتے ہیں اور سندھ اسلام اور قلعہ ہے۔
پی ٹی آئی نے احتجاج والے دن انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کا حل نکال لیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کئی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا
واہ انڈسٹریز کا ترک کمپنی سے اسلحے کی پیداواری صلاحیت کے لیے معاہدہ