اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی ایک بار پھر تنازعات کی زد میں آئے ہوئے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اربوں ڈالر کی رشوت دی اور سرکاری افسران کے ساتھ ساتھ امریکی سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیا۔ اس حوالے سے ان کے خلاف امریکی عدالت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، اور گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں۔
اڈانی کے وارنٹ جاری ہونے پر وائٹ ہاؤس کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے،وائٹ ہاؤس کی ترجمان، کرائن جین پیئر نے کہا ہے کہ "ہم اڈانی پر لگائے گئے الزامات سے آگاہ ہیں۔ ان الزامات کی مزید تفصیلات جاننے کے لیے ہمیں امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور محکمہ انصاف سے رجوع کرنا ہوگا۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات مضبوط ہیں اور یہ تعلقات مستقبل میں بھی برقرار رہیں گے۔
نیویارک کی فیڈرل کورٹ میں ہونے والی سماعت میں گوتم اڈانی سمیت آٹھ افراد پر اربوں روپے کے فراڈ اور رشوت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ کے اٹارنی کے دفتر کا کہنا ہے کہ اڈانی نے ہندوستان میں شمسی توانائی سے متعلق ایک معاہدہ حاصل کرنے کے لیے حکام کو 265 ملین ڈالر (تقریباً 2200 کروڑ روپے) کی رشوت دی۔
اڈانی گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف الزامات ہیں اور جرم ثابت ہونے تک ملزمان بے گناہ تصور کیے جاتے ہیں۔ گروپ کے مطابق، امریکی محکمہ انصاف اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے الزامات حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔
یہ مقدمہ اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ اور ایک دیگر کمپنی سے متعلق ہے، جو 24 اکتوبر 2024 کو درج کیا گیا تھا۔ بدھ کو ہونے والی سماعت میں گوتم اڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر اڈانی سمیت دیگر افراد پر الزامات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو جھوٹ بول کر فنڈز اکٹھے کیے۔ عدالت نے گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔