ایم 5 موٹروے،بڑھتے جرائم، مسافر غیر محفوظ
تحریر:حبیب اللہ خان ، اوچ شریف
ملتان،سکھر ایم 5 موٹروےپاکستان کے اہم تجارتی راستوں میں سے ایک ہے، جو مسافروں کے لیے سب سے محفوظ شاہراہ سمجھی جاتی رہی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں اس پر پیش آنے والے پرتشدد واقعات نے اس کے تحفظ کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ یہاں سفر کرنے والے افراد کی جان و مال کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

حالیہ رونما ہونے والے ایک واقعہ میں اوچ شریف کے قریب جھانگڑا ریسٹ ایریا میں ایک ٹرک ڈرائیور کو نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا، جبکہ دوسرا شخص شدید زخمی ہوا۔ یہ حملہ ایک ایسے ٹرک پر ہوا جو ملتان سے کراچی جا رہا تھا۔ یہ واقعہ موٹروے پر مسلسل ہونے والی ان وارداتوں کی کڑی ہے جو پچھلے چند مہینوں میں عام ہو چکی ہیں۔

گھوٹکی کے علاقے میں امن و امان کی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ درجنوں شہری اغوا ہوچکے ہیں، اور اغوا کاروں نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے تاوان کی مد میں بٹور لیے ہیں، اس کے علاوہ مسلح ڈاکوؤں نے فائرنگ کے متعدد واقعات میں کئی افراد کو زخمی کیا، جبکہ ایک قبائلی سردار کے بیٹے کی موت بھی انہی حملوں میں بتائی جاتی ہے،

موٹروے پر ڈاکوؤں کے گروہ مسافر گاڑیوں کو روکنے کے لیے فائرنگ کرتے ہیں۔ اگر گاڑیاں رک جائیں تو ان میں موجود افراد کو لوٹ لیا جاتا ہے یا اغوا کر لیا جاتا ہے۔ اگر گاڑیاں نہ رکیں تو فائرنگ کے نتیجے میں مسافروں کی جان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔

2021 سے اب تک ایم 5 موٹروے پر درجنوں بڑے حملے ہو چکے ہیں، جن میں کئی گاڑیاں نشانہ بنیں، متعدد افراد زخمی ہوئے اور کئی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان واقعات نے موٹروے پر موجود موٹروے پولیس ،سیکیورٹی چوکیوں کی ناکامی اور حفاظتی اقدامات کی کمی کو عیاں کر دیا ہے۔
ان جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات نے سندھ اور پنجاب کی پولیس، موٹروے پولیس اور دیگر متعلقہ حکام کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ان متاثرہ علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔اگرچہ کئی آپریشنز کیے گئے ہیں لیکن ڈاکوؤں کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایم 5 موٹروے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان میں ہر چند کلومیٹر کے فاصلے پر اضافی پولیس چوکیوں کا قیام، جدید کیمروں اور ڈرونز کے ذریعے مکمل نگرانی کا نظام، ایک خصوصی سیکیورٹی فورس کی تعیناتی اور سخت قانونی کارروائی شامل ہیں تاکہ ڈاکوؤں اور مجرموں کا قلع قمع کیا جا سکے۔

ملتان سکھر موٹروے جو سی پیک کے اہم منصوبوں میں شامل ہے، پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ تاہم اس شاہراہ پر جرائم میں اضافے نے نہ صرف عوام کے اعتماد کو متزلزل کیا ہے بلکہ تجارتی سرگرمیوں پر بھی منفی اثر ڈالا ہے۔ حکومت کو فوری طور پر مؤثر اقدامات اٹھاتے ہوئے اس اہم شاہراہ کو محفوظ بنانا ہوگا تاکہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے اور ملک کی معیشت کو ممکنہ نقصانات سے بچایا جا سکے

Shares: