سپریم کورٹ نے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے از خود نوٹس کو نمٹا دیا
عدالت میں بھونگ انٹرچینج تعمیر کے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، رئیس منیر کے وکیل نے بتایا کہ بھونگ میں ہندو مندر جلائے جانے پر یہ از خود نوٹس لیا گیا تھا، کیس کی سماعت کے دوران بھونگ ایریا تک رسائی کا ایشو سامنے آیا، بھونگ تک رسائی کے لیے پولیس اور انٹرچینج کے معاملات اٹھے تھے، رئیس منیر کے وکیل نے بتایا کہ عدالت نے رسائی کے لیے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر کا حکم دیا تھا، زمین کے کچھ حصے کی ایکوزیشن رہتی ہے جو ڈی سی نے کرنی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پھر پنجاب حکومت سے پوچھ لیتے ہیں،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ بھونگ میں ایس پی آفس بنا دیا گیا ہے، انٹرچینج کی تعمیر کے لیے فنڈز وفاقی حکومت نے دینے ہیں،این ایچ اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بھونگ انٹر چینج کا کنڑیکٹ دیا جا چکا ہے، بھونگ انٹرچینج کے لیے فنڈز بھی مختص ہو چُکے ہیں،جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر فنڈز مختص ہو چُکے ہیں تو پھر بات ختم، اس کو جلد مکمل کریں،جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ کہاں انٹرچینج بننا ہے کہاں نہیں، یہ پالیسی میکر نے فیصلہ کرنا ہے،رئیس ابراہیم کے وکیل نے کہا کہ ہمیں رئیس منیر کی جانب سے زمین دینے پر اعتراض ہے۔
جسٹس مندوخیل نے رئیس ابراہیم کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں؟ رئیس ابراہیم کے وکیل نے اس سوال کا جواب دیا کہ میری درخواست کو ابھی نمبر نہیں لگا،جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر نمبر نہیں لگا تو پھر آپ رہنے دیں،سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب حکومت اور این ایچ اے کے بیانات کے تناظر میں از خود نوٹس نمٹا دیا گیا
اتنی منشیات بارڈرز کے ذریعے سپلائی نہیں ہوتی جتنی جیلوں میں سپلائی ہو رہی ہے،جسٹس مسرت ہلالی
دوسری جانب تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی سے متعلق کیس میں پر اے این ایف اور تمام صوبوں سے تحریری جواب طلب کر لیا،تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے خلاف درخواست پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی،دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ بتائیں منشیات کی روک تھام کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اے این ایف کے مخبری کے نظام کے تحت جاسوسی کا نظام قائم کریں، سب سے زیادہ منشیات جیلوں میں سپلائی ہوتی ہے، اتنی منشیات بارڈرز کے ذریعے سپلائی نہیں ہوتی جتنی جیلوں میں سپلائی ہو رہی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا وہاں صرف ہیروئن کا استعمال ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیاہیروئن پی کرختم کردی گئی ہے، پتہ نہیں رپورٹ میں کونسی ہیروئن کا ذکرکیا گیا ہے، بلوچستان کی رپورٹ پر مجھے خوشی بھی ہے اور حیرت بھی، کالجز میں بھی منشیات فروخت ہو رہی ہیں،منشیات سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ تو خیبرپختوا ہے، صوبہ خیبرپختونخوا خاموش کیوں ہے،جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اصل معاملہ ہی خیبرپختونخوا اوربلوچستان کا ہے۔آئینی بینچ نے اے این ایف اور تمام صوبوں سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ تحریری جواب میں تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے سدباب کے لیے مکمل میکانزم فراہم کیا جائے،سپریم کورٹ نے سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔