کراچی(باغی ٹی وی،نامہ نگار) سندھ پولیس میں 2010 سے 2016 کے دوران مبینہ رشوت اور سفارش پر بھرتی کیے گئے اسکیل 11 کے 139 جونیئر کلرکس کو دوبارہ تحریری امتحان کے لیے 28 نومبر کو سی پی او کراچی طلب کر لیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق، ان جونیئر کلرکس میں زیادہ تر پولیس افسران کے رشتہ دار یا سفارشی افراد شامل ہیں، جنہیں بھرتی کے وقت قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعینات کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، اگر یہ افراد تحریری ٹیسٹ میں ناکام رہے تو انہیں ملازمت سے فارغ کر دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سفارشی کلرکس کو سی پی او کی ٹھنڈی چھاؤں میں ٹیسٹ دینے کا موقع دیا جا رہا ہے، جبکہ غیر سفارشی کلرکس کو گھنٹوں دھوپ میں انتظار کروا کر امتحان کی اذیت سے گزارا جاتا ہے، جس نے پولیس اہلکاروں میں سخت مایوسی پیدا کر دی ہے۔

حیدرآباد ڈویژن کے 40 سے زائد جونیئر کلرکس بھی ان افراد میں شامل ہیں، جنہیں مختلف اضلاع میں اہم پوسٹوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بھرتیاں سفارش اور رشوت کے ذریعے کی گئی تھیں، اور اب ان کی قابلیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی محکمہ پولیس میں رشوت کے ذریعے بھرتی ہونے والے متعدد اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے۔ سابق آئی جی اے ڈی خواجہ کی جانب سے غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں حیدرآباد سمیت اندرون سندھ کے سینکڑوں غریب پولیس اہلکار نوکری سے فارغ کر دیے گئے تھے، لیکن ان کے لیے کسی بھی قسم کی بحالی یا شنوائی آج تک ممکن نہیں ہو سکی۔

پولیس کے دوہرے معیار اور سفارشی کلرکس کو سہولیات دینے کی یہ روش محکمہ پولیس کے نچلے درجے کے اہلکاروں میں بددلی اور ناامیدی کا باعث بن رہی ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ آیا یہ اقدامات شفافیت لانے میں

Shares: