لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
باغی ٹی وی : 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت میں ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل کے روبرو پیش ہوئے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رائے کا غلط ری ایکشن عوام کی طرف سے آیا، بانی پی ٹی آئی کے 240 سے زائد مقدمات میں وکالت میں دے چکا ہوں ایک ملزم کے خلاف ہر طرح کے کیس رجسٹر ہوئے، کوئی ایسی دفعہ نہیں جس کے تحت مقدمہ درج نہ ہوا ہو۔ سائفر کا مقدمہ سپریم کورٹ تک گیا، باقی تمام میں ریلیف ماتحت عدالتوں سے ملا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں آپ سے ڈسچارج یا مقدمے کا اخراج نہیں مانگ رہا، آپ یہ سہولیات دے بھی نہیں سکتے۔ کافی عرصے سے ملزم قید ہے، میں عدالت سے ضمانت مانگ رہا ہوں، پرویز مشرف کے میڈیکل پیش کیے، ان کو سچ ثابت کرنے کے لیے انہیں دنیا چھوڑنی پڑی اس کے بعد سب کو یقین آیا کہ تمام میڈیکل درست تھے بانی پی ٹی آئی کی 9 تا 12 مئی نیب کی تحویل میں ہونے پر ججز نے ریلائے کیا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر راؤ عبدالجبار نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام کیسز سرکار سے بغاوت اور حساس تنصیبات پر حملے کے ہیں۔ جو فیصلے پیش کیے گئے ان کا ان کیسز سے تعلق نہیں ہے برطانوی قانون کے مطابق بادشاہ قابل مواخذہ نہیں ہے ملزم کوئی بادشاہ نہیں ہے ملزم کے اشارے پر 200 تنصیبات پر حملے کیے گئے سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ آج حقیقی جہاد کا دن ہے بھارت کے ٹی وی چینل بھی یہی خبر چلاتے رہے۔
پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ کینٹ کی مخصوص جگہوں پر عام لوگوں کا جانا ممنوع ہے ماڈرن ڈیوائس ہر شخص کے پاس ہے جو لوکیشن اور پیغامات بتاتی ہے، پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل یا انارکلی میں دودھ دہی کی دکان پر حملہ کیونکر نہیں کیا گیا، فوجی تنصیبات ہی پر حملے کیے گئے کرنل شیر خان شہید کے مجسمے کو لاتیں ماری گئیں، جنہوں نے ملک کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی دی یہ جنگ اور حملے آج بھی جاری ہیں، رینجر اور پولیس اہلکار شہید ہوئے، جب کہ ملزم کہتا ہے کہ میں تو جیل میں ہوں۔
پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ملزم 7 مئی کو جب سازش ہوئی جیل میں نہیں تھا، ملزم کی درخواست ضمانت خارج کی جائے، بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوشن اور ملزم کے وکیل کے ضمانت کی درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔