ملتان،تحریک انصاف کے اسلام آباد احتجاج سے قبل پی ٹی آئی راہنماؤں کی گرفتاریوں کا معاملہ ، گرفتار ممبران اسمبلی ملک عامر ڈوگر،زین قریشی اور معین الدین قریشی کو عدالت پیش کردیاگیا، عدالت نے ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا

عدالتی فیصلے کے بعد زین قریشی کو رہا کر دیا گیا، رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتےہوئے زین قریشی کا کہنا تھا کہ میں رہائی کے موقع پر یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں ہم سب لوگ پارٹی پالیسی اور صدر جنوبی پنجاب کے مطابق بتائے گئے مقام اور وقت پر قافلوں کو اکٹھا کر رہے تھے جب پولیس نے کریک ڈاؤن کیا۔فرمائشی گرفتاری کا پروپیگنڈا کرنے والے جان لیں کہ فرمائشی گرفتاری وہ دیتے ہیں جنہیں کچھ ثابت کرنا ہو ۔ مجھے یا میری خاندان کو کچھ ثابت کرنے کے ضرورت نہیں ہے ۔ میرے والد عمران خان سے وفا کے سزا کاٹ رہے ہیں۔ جب پراسیکیوشن سزا موت کا تقاضاکرتے تھے اس وقت ہم نے کوئی ڈیل نہیں کی۔ اور جس شخص پر پچاس سے زائد پرچے ہوں اسی فرمائشی گرفتاری دینے کے ضرورت نہیں ہے ، مجھے کسی کو استعفیٰ دینے کی ضرورت نہیں اگر دینا پڑا تو عمران خان کو دوں گا

بعد ازاں ایکس پر ایک پیغام میں زین قریشی کا کہنا تھا کہ اللّٰہ الحق ہے،آج جیت حق، سچ اور کی ہوتی ہے۔ انشاءاللہ آئندہ بھی ہر میدان میں فتح، حق اور سچ کی ہوگی۔ہماری نیت صاف ہے، ضمیر مطمئن ہے۔ ہم اپنے شہداء کے خون کے قرض دار ہیں، اور ان کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ڈی چوک پر ظلم اور جبر کی جو داستان لکھی گئی، تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔ یہ ایک سیاہ باب ہے۔ ہم اس سانحہ کے شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور انکی قربانی رائیگاں نھیں جانے دیں گے،24 نومبر کو ہماری گرفتاری کے بعد مہر بانو قریشی کی قیادت میں قافلہ ڈی چوک گیا اور اس جدوجہد میں ملتان خصوصاً این اے 150 , 151 کے عوام نے اپنا بھرپور حصہ ڈالا میں ان سب کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے خان کی کال پر لبیک کہا۔

Shares: