اپوزیشن اور اس کے اتحادیوں نے ملک کے سب سے بڑے شہر حلب کے بیشتر حصوں پر قبضہ کرلیا ہے،جبکہ جوابی کارروائی میں شامی باغی رہنما ‘روسی فضائی حملے میں مارا گیا-
باغی ٹی وی : مقامی میڈیا کے مطابق شامی باغیوں کا ایک رہنما ابو محمد الجولانی ممکنہ طور پر روسی فضائی حملے میں مارا گیاجب اس کی فورسز نے حلب پر قبضہ کر لیا،ابو محمد الجولانی، حیات تحریر الشام گروپ کے موجودہ کمانڈر انچیف، سمجھا جاتا ہے کہ حملے کے وقت وہ عمارت کے اندر تھے۔
باغی رہنما ابو محمد الجولانی
شام کے اخبار الوطن نے اطلاع دی ہے کہ مبینہ طور پر تنظیم کے ہیڈکوارٹر کے ارد گرد سخت حفاظتی حصار قائم کر دیا گیا ہے لیکن الجولانی مارا گیا ہے یا نہیں اس کی ابھی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
باغی رہنما ابو محمد الجولانی ان مسلح دھڑوں کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک ہے جو شامی فوج کے ساتھ لڑائیوں میں مصروف ہیں اور اس کے سر پر 7.9 ملین ڈالر کا انعام ہےیہ اس وقت سامنے آیا ہے جب صدر اسد کی افواج نے ہفتے کے روز ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ وہ دوبارہ تعینات ہو گئے ہیں اور جوابی حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، کہا جاتا ہے کہ اسرائیل ایک ایسے منظر نامے کی تیاری کر رہا ہے جہاں صورت حال بگڑنے پر اسے کارروائی کرنے کی ضرورت ہوگی،انٹیلی جنس سربراہوں نے مبینہ طور پر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ ‘اسد حکومت کے خاتمے سے ممکنہ طور پر افراتفری پھیلے گی جس میں اسرائیل کے خلاف فوجی خطرات پیدا ہوں گے۔’
القاعدہ سے منسلک باغیوں نے ہفتے کے روز دمشق کی طرف جنوب کی طرف پیش قدمی کی، جس کے ایک دن بعد انہوں نے حلب پر حکومتی دستوں کی جانب سے تھوڑی مزاحمت کے ساتھ قبضہ کر لیا،باغیوں نے شامی فوج کے اڈے اور حلب ائیرپورٹ سمیت کئی اہم علاقوں پر قبضےکا دعویٰ کیا ہے شامی فوج شمالی شہر حماہ سے بھی پیچھے ہٹ گئی ہے،شامی باغیوں کے حملے میں درجنوں شامی فوجی مارے جانےکی بھی اطلاعات ہیں۔
2016 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حلب پر سرکاری فوج کا کنٹرول ختم ہوچلا ہے جھڑپیں جاری ہیں اور روسی لڑاکا طیاروں نے حلب کے کئی علاقوں پر حملے کیے ہیں،اطلاعات کے مطابق حلب کے گورنر، پولیس کی لیڈرشپ اور سیکیورٹی برانچز شہر کے وسط سے نکل گئے ہیں،شام میں مسلح دھڑے حلب کے اندر نئے محلوں کو کنٹرول کرنے کے بعد حلب شہر اور اس کے مرکز تک پہنچ گئے ہیں جن میں الحمدانیہ، نیو حلب، صلاح الدین اور سیف الدولہ شامل ہیں۔
دوسری جانب روس اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان شام میں پیدا کی جانے والی نئی صورت حال پر باہم تبادلہ خیال کیا ہے،ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تبادلہ خیال دونوں وزرائے خارجہ نے فون پر کیا ہے دونوں ملکوں نے اس موقع پر شامی اپوزیشن کے مسلح حملوں کے خلاف بشارالاسد کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے روسی ہم منصب سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں حملے امریکی واسرائیلی منصوبے کا نتیجہ ہیں، تاکہ خطے میں عدم استحکام بڑھایا جاسکے۔
ہفتے کے روز شام کی فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ اس کے فوجیوں کو قتل کیا گیا ہے یہ فوجی اپوزیشن کے حملوں میں اس وقت ہلاک ہوئے ہیں جب اپوزیشن نے حلب شہر پر حملے کیے اس واقعے سے بشارالاسد کے شمال مغربی صوبے میں ایک نیا چیلنج پیدا ہو گیا ہے کہ وہ فوج کی تعینات کو نئے سرے سے کریں۔
روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے شام میں صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان دہشت گردانہ حملوں سے شام میں صورت حال خطرناک ہو گئی-