امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو نشے کی حالت میں اسلحہ خریدنے کے کیس میں صدارتی معافی دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ہنٹر بائیڈن کے خلاف متعدد الزامات عائد تھے، جن میں نشے کی حالت میں اسلحہ خریدنا، غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنا اور ٹیکس فراڈ کے الزام شامل تھے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ولمنگٹن کی عدالت نے 2023 میں اپنے فیصلے میں ہنٹر بائیڈن کے خلاف 2018 میں اسلحہ خریدنے سے متعلق تین الزامات کو درست قرار دیا تھا، جن کے مطابق وہ اس وقت نشے کی حالت میں تھے اور انہوں نے اسلحہ خریدنے کے دوران غلط بیانی کی تھی۔ہنٹر بائیڈن کے خلاف ایک اور سنگین الزام ٹیکس فراڈ کا بھی تھا، جس میں انہوں نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے اور دیگر مالی جرائم کا اعتراف کیا تھا۔ ان پر کل 9 الزامات عائد کیے گئے تھے، اور انہوں نے ان تمام الزامات میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا۔ اس کے نتیجے میں جج نے ہنٹر بائیڈن کو خبردار کیا تھا کہ انہیں 17 سال تک قید کی سزا اور 4 لاکھ 50 ہزار ڈالرز تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، صدر بائیڈن نے اس تمام قانونی عمل کے درمیان اپنے بیٹے کو معافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد صدر جو بائیڈن نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ وہ عدالتی عمل کا احترام کرتے ہیں اور فیصلے کو قبول کرتے ہیں، تاہم اس سے قبل وہ اپنے بیٹے کے معاملے میں سزا میں کمی کرنے یا معافی دینے کی حمایت نہیں کر رہے تھے۔ ہنٹر بائیڈن کے مقدمات میں حتمی سزا کا اعلان دسمبر 2024 میں متوقع تھا، لیکن صدر بائیڈن نے اس سے پہلے ہی اپنے بیٹے کو معاف کر دیا ہے۔
اس اقدام کے بعد مختلف حلقوں میں ردعمل سامنے آیا ہے، کچھ افراد نے اسے سیاسی مفادات کا حصہ قرار دیا ہے، جبکہ دیگر نے اسے ایک ذاتی فیصلہ تسلیم کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب ہنٹر بائیڈن کے مقدمات امریکی سیاست میں اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور ان کے والد جو بائیڈن کے لیے بھی یہ معاملہ حساسیت کا باعث بن چکا ہے۔
یہ واقعہ امریکی سیاست میں اس وقت خاصی اہمیت اختیار کر چکا ہے جب کہ ہنٹر بائیڈن کے خلاف کیسز میں اضافہ ہو چکا ہے اور یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ آیا صدر بائیڈن نے اپنے بیٹے کے لیے معافی دینے کا فیصلہ سیاسی فائدے کے لیے کیا ہے۔ اس معاملے پر آنے والے دنوں میں مزید بحث اور قانونی جنگ کی توقع کی جا رہی ہے۔








