: پنجاب یونیورسٹی میں طابعلم کو گولی لگنے سے جاں بحق ہونے کا معاملہ،واقعے کا مقدمہ مقتول کے والد کی مدعیت میں تھانہ مسلم ٹاؤن میں درج کرلیا گیا ہے

مقدمے میں 2 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے،ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ شامل کی گئی ہیں،درج مقدمے کے مطابق رانا اختر جاوید ولد فضل مدعی ہیں،مدعی مقدمہ نے کہا کہ سائل محنت مزدوری کرتا ہے میر ابٹیا رانا عمار بعمر 22 سال جو کہ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں جینڈر سٹیڈی کا طالب علم تھا مجھے امروز اطلاع ملی کہ آپ کا بیٹا ذریعہ فائرنگ مضروب ہو کر شیخ زید ہسپتال لاہور میں زیر علاج ہے جب اس اطلاع پر میں شیخ زید ہسپتال پہنچاتو وہاں پر رانا محمد مصدق ولد محمد ارشاد اور شعیب ولد رانا ارشاد علی موجود تھے اور میرا بیٹاز خموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو چکا تھا مصدق اور شعیب نے مجھے بتلایا کہ رانا عمار ملزم حذیفہ عبد اللہ ولد غلام مصطفی اور دلاور حسن ولد ثنا اللہ جنڈر سٹیڈی طالب علم ہنڈا سٹی برنگ سفید 18/4592-LED پر قریب 12/45 بجیدن مورخہ 5/12/24 نزد جمنیزیم PC ڈھا بہ پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس لاہور پہنچے جبکہ ہم وہاں پر کھانا کھا رہے تھے ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے حذیفہ اور دلاور حسن نے رانا عمار پر فائرنگ شروع کر دی حذیفہ نے فائرنگ کی جس سے رانا عمار کو دو فائر کمر پر لگے، دلاور حسن کا فائر رانا عمار کے پٹ اور پیٹ پر لگا ،عمار شدید مضروب ہو گیا تو دونوں ملزمان رانا عمار مضروب سمیت کار کو بھگا کر لے گئے بعد میں معلوم ہوا کہ را نا عمار زخمی حالت میں شیخ زید ہسپتال میں داخل ہے جو ہم دونوں شیخ زید ہسپتال پہنچے تو دوران علاج معالجہ زخموں کو تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا یہ وقوعہ مسمیان مصدق اور شعیب نے بچشم خود دیکھا ہے وجہ عناد یہ ہے کہ چند یوم قبل رانا عمار کی ان دونوں ملزمان سے توں تکرار اور لڑائی ہوئی تھی جس کا ذکر رانا عمار نے ہمارے ساتھ بھی کیا تھا جو اسی رنجش کی بنیاد پر ان دونوں ملزمان نے ہم مشورہ ہو کر فائرنگ کر کے میرے بیٹے کو ناحق قتل کر کے سخت زیادتی کی ہے مقدمہ درج کر کے ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جاوے

قبل ازیں اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے رہنما انعام الرحمان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی حدود میں پیش آنے والے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں،،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ناظمِ جامعہ کا کہنا تھا کہ
پنجاب یونیورسٹی کا سیکورٹی سسٹم فیل ہو چکا ہے ، یہاں کسی کی جان محفوظ نہیں ، یونیورسٹی میں اسلحہ کیسے آیا ، یہ بڑا سوالیہ نشان ہے ؟ یونیورسٹی انتظامیہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے ، ہمارا مطالبہ یہ اب تک اسکی تحقیقات کیوں نہ ہو سکیں ، پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ واقعے کو ماننے سے انکاری ہے ، کبھی کہتے واقعہ ہوا ہی نہیں ، کبھی کہتے ہیں ، واقعہ 3 بجے ہوا ، اگر وقعہ یونیورسٹی کی حدود میں نہی ہوا تو سیدھی بات سی سی ٹی وئی فوٹیج پبلک کی جائے ، اور واقعہ باہر ہی ہوا تو مقتول کے ساتھی کو تحویل میں لینے اور سب سے چُھپانے کی وجہ ؟ یہ 1 ماہ کے اندر دوسرا واقعہ ہے ، اس سے پہلے سوشیلاجی ڈیپارٹمنٹ کے باہر بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آ چکا جس میں فائرنگ کرنے والے کا تعلق بھی جامعہ سے نہی تھا ، جسے طلبہ نے پسٹل سمیت پکڑ کے سکیورٹی کے حوالے کیا تھا ۔ ہمارا مطالبہ ہے چیف سیکورٹی افیسر کو فی الفور ہٹایا جائے

Shares: