پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتار نے نہ صرف عام عوام کی زندگی متاثر کی ہے بلکہ اس کا بڑا اثر فری لانسرز اور آن لائن کاروبار کرنے والوں پر بھی پڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار اب بھی سست ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں فری لانسرز کو کام کی فراہمی میں بڑی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

پاکستان کے فری لانسرز کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار کے باعث ان کے کام کی شرح میں 70 فیصد تک کمی آچکی ہے۔ انہیں اسائنمنٹس مکمل کرنے اور کلائنٹس کے ساتھ موثر طور پر رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی وجہ سے کئی فری لانسرز کی پروفائلز بھی بند ہو چکی ہیں کیونکہ وہ اپنے کام کو بروقت مکمل نہیں کر پاتے۔پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری نے مختلف شعبوں کو متاثر کیا ہے۔ پشاور کے اسپتالوں میں مریضوں کی رپورٹیں تاخیر سے ملنے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔ اسپتالوں میں مریضوں کی رپورٹیں اور ڈیٹا منتقل کرنے میں تاخیر کے باعث مریضوں کو اضافی مشکلات کا سامنا ہے، جو کہ ان کے علاج میں بھی رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

انٹرنیٹ کی سست رفتار سے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے شعبے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مارکیٹنگ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار کی کمی کے باعث آن لائن اشتہارات اور مارکیٹنگ کی کمپینز مؤثر طریقے سے نہیں چل پا رہیں، جس سے کاروباروں کو نقصان ہو رہا ہے۔ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری نہیں آئی، تو پاکستان کے فری لانسرز اور دیگر ڈیجیٹل ماہرین کے کلائنٹس بھارت، بنگلادیش یا کسی دوسرے ملک منتقل ہو سکتے ہیں، جہاں انٹرنیٹ کی رفتار بہتر ہے۔پاکستان کے فری لانسرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار کو فوری طور پر بہتر بنایا جائے تاکہ نہ صرف ان کی روزگار کے مواقع بڑھیں بلکہ ملک میں آن لائن کاروبار کے شعبے کو بھی ترقی ملے۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری کے بغیر فری لانسرز کی عالمی سطح پر مقابلے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے، جو پاکستان کی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتار سے کئی شعبوں میں مشکلات پیدا ہو چکی ہیں، خاص طور پر فری لانسرز اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ماہرین کو اس سے سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر انٹرنیٹ کی رفتار کو بہتر بنایا جائے تاکہ نہ صرف کاروباری سرگرمیاں بحال ہو سکیں بلکہ پاکستان کے فری لانسرز کی عالمی مارکیٹ میں مسابقتی حیثیت بھی برقرار رہے۔

Shares: