مدارس اصلاحات کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا
مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے حوالے سے ایک اہم اجلاس اسلام آباد میں ہوا،اجلاس میں پاکستان بھر سے ہر مکتبہ فکر کے جید علما ء شریک ہوئے،اجلاس میں علماء کرام سے مدارس رجسٹریشن اور اصلاحات کے حوالے مفصل مشاورت کی گئی،اجلاس میں وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی بھی شریک ہوئے،اجلاس کے بعد پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ مدرسے کے حوالے سے حکومت نے ہمارے مطالبے پرپالیسی کو تبدیل کیا، مدارس کی رجسٹریشن پر حکومت نے تفصیلی مشاورت کی، ہم مدرسہ بنانے اور چلانے والوں کی اولاد ہیں، کیسے ممکن ہے اس معاملے پر سمجھوتہ کریں،2019میں فیصلہ ہواکہ نئے بورڈ بنائے جائیں گے، آج وہ تمام بورڈز بھرپور طریقے سے کام کر رہے ہیں، کوئی بیرونی ایجنڈے والا مجھے یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ نہ پڑھاؤ اور یہ پڑھاؤ، ہم پر بلاوجہ کا خوف مسلط کیا جاتا ہے کہ بیرونی ایجنڈا آئے گا اور یہ ہو جائے گا
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی قانون بنتا ہے تو اس کا ایک مقصد ہوتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے یہ دیکھا جاتا ہے کہ اسکو بناتے ،چلاتے ہوئے جو اس کے مقاصد تھے ،وہ پورے ہوئے یا نہیں، 2018 کی مدارس کی اصلاحات کے حوالہ سے کہنا چاہتا ہے کہ وسیع تر مشاورت کے بعد اس ملک میں مدارس کے حوالہ سے نظام وضع کیا گیا جس کا مقصد مدارس کو قومی دھارے میں لانا تھا تا کہ منفی چیزوں کا خاتمہ ہو سکے، سب سے اہم جزو طلبا ہیں جو مدارس سے فارغ التحصیل یا زیر تعلیم ہیں، تا کہ انکے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہ ہو،
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ مدارس کے نظام کو اب کسی بیرونی ایجنڈے سے خطرہ نہیں، مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ ہی منسلک ہونا چاہیے مدارس کا معاملہ تعلیمی معاملہ ہے سیاسی اکھاڑا نہ بنایا جائے، مدارس کے بورڈز میں بھی اضافہ ہونا چاہیے، بی ایس ڈگری کے مساوی مدارس کے طلبہ کو سرٹیفیکیٹ ملنا چاہیے،
مولانا فضل الرحمان مدارس کے نمائندے نہیں، سیاست کے نمائندے ہیں، مفتی عبدالکریم
مفتی عبدالکریم نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پہلی دفعہ ہے حکومت مولانا سے بلیک میل نہیں ہورہی، ہمیں حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے،مولانا فضل الرحمان مدارس کے نمائندے نہیں، سیاست کے نمائندے ہیں، مولانا نے توہین کی ہے، معافی مانگیں،اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کسی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے نمائندے ہیں، سیاستدان تو مدارس کے کئی سیاست میں ہیں، اس لئے میں یہ سمجھتا ہوںکہ مولانا فضل الرحمان کو معافی مانگنی چاہئے، چار ہزار مدرسے موجود ہیں، مولانا فضل الرحمان مدارس کے نمائندے کس طرح ہیں، مدارس کے وفاق الگ ہیں ،انہوں نے کبھی مولانا فضل الرحمان کو اپنا نمائندہ نہیں کہا
اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی، مولانا عبدالکریم آزاد، مفتی عبدالرحیم، خرم نواز گنڈاپور، علامہ جواد حسین نقوی، مولانا طیب طاہری، محمد شریف چنگوانی،مولانا فضل الرحمٰن خلیل اور علامہ ابتسام الہٰی ظہیر بھی شریک ہوئے۔
مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے ڈی جی آر ای 22 اکتوبر 2019ء کو ملک بھر میں قائم کئے گئے پاکستان بھر میں 17653 مدارس ڈی جی آر ای میں رجسٹرڈ ہیں،598 مدارس کو 1196 اساتذہ فراہم کئے گئے ہیں، 163 مدارس میں قومی نصاب متعارف کرایا گیاہے،اب تک 1491 طالب علموں کو پاکستانی ویزے کے حصول اور توسیع میں مدد فراہم کی گئی ہے،