جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکومت نے آج اجلاس بلا کر علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی ہے،
مدارس رجسٹریشن پر علما اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بل پر تمام جماعتیں متفق ہوئیں، بل سینیٹ اور قومی اسمبلی سے پاس ہوا،مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ وفاق اور تنظیمات المدارس کا اجلاس 17 دسمبر کو بلایا ہے،ہم صرف مدارس بورڈ نہیں بلکہ ہر مدرسے اور طالب علم کا تحفظ چاہتے ہیں، ہم مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں یہ ہمیں کہیں اور دھکیل رہے ہیں، ہم مدارس کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ڈمی حکومت ہے ،پی ڈی ایم حکومت نے دینی مدارس کے بل پر اتفاق رائے کیا تھا ، ہم ریاست سے تصادم نہیں چاہتے، مدارس کو ایک ایکٹ کیساتھ منسلک کیا جارہا ہے، کے پی کے میں امن و امان تباہ ہو چکا ہے، لوگوں کا قتل عام ہورہا ہے،حکمران ملک بچانے کیلئے فکر مند ہو جائیں، علما کے مقابلے میں علما کو لایا جارہا ہے،ہم ریاست کیساتھ تصادم نہیں چاہتے، ہمیں حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں، جو علما اسلام آباد جمع ہو ئے ہم ان کا بھی احترام کرتے ہیں، یہ علما کو تقسیم کرنےکی سازش ہے، 2019میں دیا گیا نظام صرف ایک معاہدہ ہے، ہم قانون کی بات کر رہے ہیں حکومت اس کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے، اس وقت تک ہمیں حکومت کی کوئی تجاویز قبول نہیں،
دینی مدارس کی رجسٹریشن،حکومت نے نیا مسوودہ جے یوآئی کو دے دیا
دینی مدارس میں سرکار کی مداخلت نہیں مانتے،مولانا فضل الرحمان
مدارس رجسٹریشن بل کو قانونی شکل دینے میں کچھ وقت درکار ہے،وزیر برائے مذہبی امور
مدارس رجسٹریشن بل،صدر مملکت کا اعتراض،واپس بھجوا دیا
مدارس پر تنقید کر کے اصل حقائق نہیں چھپائے جا سکتے۔ترجمان جے یو آئی
دینی مدارس کے طلبہ عصری تعلیم میں بھی بازی لے گئے
مدارس،مساجد کی رجسٹریشن کا بل،جے یو آئی سینیٹر کا قائمہ کمیٹی سے واک آؤٹ
بین المدارس کھیلوں کے مقابلے،ضلع مہمند کے کھلاڑیوں نے جیت اپنے نام کر دی