وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے ملٹری ٹرائل کا فیصلہ قانون کرے گا۔ عمران خان کے دور حکومت میں کئی افراد کا ملٹری ٹرائل ہوا تھا
میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے خود اپنے ہی افراد کو مارا تھا اور اس کا ملبہ پولیس اور رینجرز پر ڈالا جا رہا ہے۔ ان افراد کی کارروائیوں کو چھپایا جا رہا ہے اور حقیقت کو مسخ کیا جا رہا ہے۔گنڈا پور کی گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے گئے تو انہوں نے فائرنگ کی،ویڈیوز ہیں، سب کچھ سامنے ہے، صحافیوں نے جو کوریج کی وہ بھی ثبوت ہے کہ اس دن کیا ہوا، بندے مرے تو کس نے مارے، کچھ لوگ 12 افراد کے شہید ہونے کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ ان 5 افراد کی شہادت کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو رینجرز اور پولیس کے افسران تھے اور جو دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوئے۔ یہ شہید بھی پاکستان کے شہری ہیں، اور ان کے خون کی قیمت کو نہیں بھولنا چاہیے۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ جب قانون حرکت میں آتا ہے تو اس کا اطلاق سب پر یکساں ہوتا ہے اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ریاستی ادارے اور افسران قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔خواجہ آصف نے اس موقع پر پاکستان کی سلامتی کے لئے رینجرز، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کی تعریف کی اور کہا کہ ملک میں امن و امان کے قیام میں ان کا کردار بے حد اہم ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ عمران خان کے دور میں کئی افراد کے ملٹری ٹرائل ہوئے تھے، جنہیں اب مختلف وجوہات کی بنا پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ جو کچھ بھی قانونی طریقے سے ہوا، اس کا جواز تھا، لیکن اگر کوئی فرد قانون سے باہر جا کر کام کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔حکومت کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے اور اس میں کوئی شخص یا ادارہ استثنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے لئے ہر فرد اور ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ ملک میں امن قائم رہے اور ہر فرد کو انصاف مل سکے۔