حکومت نے مذاکرات کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا،بیرسٹر گوہر
تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کے معاملے میں اس لیے شامل کیا جا رہا ہے تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی عمران خان کے ساتھ کھڑی ہیں،ہ بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ بشریٰ بی بی ہمیشہ سے پارٹی کے ساتھ ہیں اور ان پر لگائے گئے الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیرسٹر گوہر سے جب صحافی نے سوال کیا کہ کیا حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان آج سے مذاکرات شروع ہو رہے ہیں تو بیرسٹر گوہر نے اس کی سختی سے تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات آج سے شروع نہیں ہو رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ مذاکرات کا آغاز ہو تاکہ سیاسی مسائل کا حل نکالا جا سکے اور کسی معقول نتیجے تک پہنچا جا سکے۔ پی ٹی آئی کا موقف واضح ہے کہ سیاسی مسائل کا حل صرف سیاسی طریقے سے ہی نکالا جا سکتا ہے، اور پی ٹی آئی ہمیشہ سے اس بات کی حامی رہی ہے کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔حکومت کی جانب سے ابھی تک مذاکرات کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہی ہے لیکن حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
قبل ازیں بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ زیادتی کی گئی انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ایسا جاری رہا تو انہیں دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا جمہوریت کا حصہ ہے، پی ٹی آئی کے مظاہرین کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا اور اگر فائرنگ ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہونی چاہیے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس ملک میں پہلے بھی متعدد تحقیقاتی کمیشن بنے مگر کوئی عملی نتائج نہیں نکلے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوان اپنے ارکان اور ان کے بچوں کا تحفظ نہیں کر سکا، اور وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیق کے لیے ایک کمیشن بنایا جائے تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ظلم جب بڑھتا ہے تو وہ مٹ جاتا ہے۔ انہوں نے شام کے ایک قیدی کا ذکر کیا جس نے بتایا کہ وہ 39 سال بعد جیل سے باہر آیا ہے اور شام کے حکمران نے ملک سے فرار ہونے کے دوران 2 ارب ڈالر ساتھ لے گئے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمیں دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے، اس ایوان کو انصاف فراہم کرنا ہوگا۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت نے اپنے خطاب میں 26 نومبر کے واقعے کا ذکر کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں پر گولیاں کیوں چلائی گئیں؟ انہوں نے کہا کہ پشتونوں کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے اور اس بات کا مظاہرہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے ارکان اور حامیوں کے ساتھ کس طرح سلوک کیا جا رہا ہے۔شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈاپور نے آخر وقت تک بشریٰ بی بی کے ساتھ کھڑے رہنے کے باوجود، ان پر بھی تشدد کیا گیا، انہیں مارا گیا، زخمی کیا گیا اور مقدمات بھی ان کے خلاف درج کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے غریب ارکان پر جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں، جن کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین بانی پی ٹی آئی کو مجرم کہہ کر صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں کا موڈ خراب کرتے ہیں، حالانکہ حکومت نے پی ٹی آئی کے کارکنوں پر ظلم کیا ہے اور ان کی املاک کو لوٹا ہے۔
سپریم کورٹ بار کا فیض حمید کیخلاف کاروائی کا خیر مقدم
شام میں جو ہوا وہ امریکہ و اسرائیل کا منصوبہ تھا،ایرانی سپریم لیڈر
چیمپئنز ٹرافی ،بھارتی کرکٹ بورڈ فیوژن فارمولے پر رضا مند،بھارتی میڈیا کا دعویٰ