لاہور :جمعیت علمائے اسلام صوبہ پنجاب نے 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت کی جانب سے وعدہ خلافی پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی قیادت کے حکم پر احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں اور حکومت کو وعدہ خلافی مہنگی پڑے گی۔

باغی ٹی وی: ترجمان جے یو آئی پنجاب حافظ غضنفر عزیز دیگر صوبائی عہدیداروں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی مفاہمتی پالیسی پر یقین رکھتی ہے لیکن حکمران ہمیں مزاحمتی پالیسی کی طرف دھکیل رہے ہیں، جے یو آئی کارکنان احتجاج کے لیے تیار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں حکومت نے علمائے کرام کو میدان میں لاکر انہیں باہم لڑانے کی پالیسی اختیار کی اس کی مذمت کرتے ہیں اور علمائے کرام سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ حکمرانوں کی عالمی قوتوں کے سامنے سرنڈر کی پالیسی کا حصہ نہ بنیں،صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آمنے کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ہے۔

اس قبل جے یو آئی نے مدارس بل پر صدر مملکت کی جانب سے دستخط نہ کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کا عندیہ دیا تھا اور مرکزی ترجمان نے اس حوالے سے واضح کیا تھا کہ حکومت سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔

ترجمان جے یوآئی اسلم غوری نے بیان میں کہا کہ مدارس رجسٹریشن بل کے معاملے پر جے یو آئی کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ حکومت سے بات چیت کرتے ہیں، جے یو آئی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور مدارس رجسٹریشن بل کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان اپنا مؤقف دے چکے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مدارس رجسٹریشن سے متعلق بل عجلت اور مخصوص حالات میں منظور ہوا تھامدارس کی تنظیموں کی اکثریت کو بل پر اعتراضات ہیں، پندرہ میں سے دس وفاق ہائے مدارس نے بل پر تحفظات کا اظہار کیاہےجسکے بعد مدارس رجسٹریشن بل کی درستی کیلئے کام جاری ہے مدارس رجسٹریشن سے متعلق بل عجلت اور مخصوص حالا ت میں منظور ہوا تھا۔

جبکہ چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن پر کوئی سمجھوتا ممکن نہیں جو مدارس وزارت تعلیم سے منسلک ہو گئے ان سے متعلق منفی قانون سازی نہ کی جائے، مدارس اپنا آڈٹ بھی کرواتے ہیں حسابات سب کیلئے کھلے ہیں، فیٹف سے متعلق ماضی میں بھی مدارس کی کوئی شکایت نہ تھی اور نہ ہی اب ہے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے ہیں، صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہو گی۔

اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی ان کا کہنا تھاکہ 17 دسمبر کو وفاق اور تنظیمات المدارس کا اجلاس 17 دسمبر کو بلایا ہے جس میں لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گاتاہم حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 17 دسمبر کو بلائے جانے کا امکان ہے جس میں مدارس رجسٹریشن بل کی منظوری متوقع ہے۔

Shares: