اپنے رشتے سیاست کی بھینٹ چڑھنے سے بچائیں
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی
آج کا دور سیاست کے رنگوں میں رنگا ہوا ہے۔ ہر طرف سیاسی جماعتیں اور ان کے لیڈر اپنے ذاتی مفادات کے لیے عوام کو آپس میں لڑا رہے ہیں۔ جھوٹے وعدے، نفرت انگیز بیانات اور ذاتی حملے سیاست کا ایک عام منظر بن چکے ہیں۔ اقتدار حاصل کرنے کے لیے سیاستدان ہر حد پار کر لیتے ہیں لیکن اس سب کے پیچھے چھپے حقیقی نقصانات پر بہت کم بات کی جاتی ہے۔
سب سے بڑا نقصان عوام کے قیمتی رشتوں کا ہوتا ہے۔ سیاست کے نام پر ہم اپنے قریبی رشتہ داروں، محلے داروں اور حتیٰ کہ اپنے گھر والوں کے ساتھ تعلقات خراب کر لیتے ہیں۔ سیاسی اختلافات کی بنا پر ہم ان لوگوں سے دور ہو جاتے ہیں جو ہمارے اپنے ہوتے ہیں۔ یہ اختلافات نفرت میں بدل جاتے ہیں اور ہم اپنے ہی لوگوں کو دشمن سمجھنے لگتے ہیں۔ دوسری طرف وہی سیاستدان، جن کے لیے ہم لڑ رہے ہوتے ہیں، اسلام آباد میں بیٹھ کر اپنی کرسیوں کی فکر کر رہے ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا نے اس صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ فیک نیوز اور نفرت انگیز بیانات سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ یہ بیانات لوگوں کے جذبات کو بھڑکاتے ہیں اور معاشرے میں تقسیم پیدا کرتے ہیں۔ ان بیانات کے ذریعے سیاسی لیڈران اپنی چالاکیوں کو مزید مؤثر بناتے ہیں اور عوام کو تقسیم در تقسیم کر دیتے ہیں۔
اس سیاسی کھیل کا سب سے زیادہ اثر سماجی ہم آہنگی پر پڑرہاہے۔ معاشرہ نفرتوں کا شکار ہوتاجارہا ہے، امن و سکون ختم ہو چکاہے اور لوگ ایک دوسرے کے لیے اجنبی بن چکے ہیں۔ جب کوئی قومی بحران یا عوامی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو یہی سیاستدان کہیں نظر نہیں آتے۔ ان کا واحد مقصد اپنے اقتدار کو بچانا ہوتا ہے اور عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سیاستدانوں کے یہ کھیل وقتی ہیں لیکن ان کے اثرات دیرپا ہیں۔ ہمیں اپنی دانشمندی اور شعور سے ان مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ذاتی تعلقات کو سیاسی اختلافات کی بھینٹ چڑھنے سے بچائیں۔ ہمیں اپنی توانائیاں مثبت سرگرمیوں میں صرف کرنی چاہئیں اور ایسی سیاست کا حصہ نہیں ببنا چاہئے جو ہمارےسماج اور خوبصورت رشتوں کو تباہ کرے۔
اس صورتحال سے نکلنے کے لیے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی ہوگی۔ ہمیں سیاسی لیڈروں کے جھوٹے وعدوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی فیک نیوز سے بچنا چاہیے۔ ہمیں اپنے رشتوں کو اہمیت دینی چاہیے اور ان کی حفاظت کرنی چاہیے اور اپنے معاشرے کو ایک مثبت اور تعمیری سمت میں لے جانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
نوجوانوں کا کردار اس میں بہت اہم ہے۔ نوجوانوں کو تعلیم یافتہ، باخبر اور سماجی مسائل کے حل میں دلچسپی رکھنے والا بنانا ہوگا۔ اگر ہماری نسل سیاسی پروپیگنڈے کا شکار ہو گئی تو ہماری معاشرتی اقدار ختم ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے اور والدین دونوں اس بات پر زور دیں کہ نوجوان سیاست کو جذبات کے بجائے حقائق کی بنیاد پر سمجھیں۔
اگر ہم نے اپنی توانائیاں صحیح سمت میں لگائیں تو نہ صرف ہماری ذاتی زندگی بہتر ہوگی بلکہ ہمارا معاشرہ بھی ترقی کرے گا۔ ہمارا مقصد ایک ایسا معاشرہ ہونا چاہیے جہاں اختلافات احترام کے ساتھ حل کیے جائیں، مسائل پر توجہ دی جائے، اور نفرتوں کے بجائے محبت اور اتحاد کا پرچار کیا جائے تاکہ ہم اپنے قیمتی رشتے سیاست کی بھینٹ چڑھنے سے بچاسکیں.