پنجگور میں حالیہ آپریشن نے ایک ایسا چہرہ بے نقاب کیا ہے جو پہلے "مسنگ پرسن” کے طور پر پیش کیا گیا تھا، مگر حقیقت کچھ اور ہی نکل کر سامنے آئی۔
ذاکر عبدالرزاق، جس کی گمشدگی کا ڈرامہ رچایا گیا تھا اور بعد میں اس کی "گھر واپسی” کو پروپیگنڈے کا حصہ بنایا گیا تھا، دراصل ایک دہشتگرد تنظیم کا رکن تھا اور اس کا "مسنگ” ہونا صرف ایک جھوٹا دعویٰ تھا۔حقیقت یہ ہے کہ ذاکر عبدالرزاق کبھی مسنگ نہیں ہوا،اس کی گمشدگی کے دعوے کے باوجود ذاکر عبدالرزاق اصل میں پہاڑوں میں چھپ کر دہشتگردوں کی صفوں میں شامل تھا۔ اس کی "واپسی” کو اس کے سہولت کاروں نے "بازیابی” کا رنگ دے کر سیکورٹی فورسز کو بدنام کرنے کی ایک گہری سازش تیار کی تھی۔
14 دسمبر 2024 کو سیکورٹی فورسز نے پنجگور میں دہشتگردوں کے خلاف ایک کامیاب آپریشن کیا جس میں تین دہشتگرد مارے گئے۔ ان دہشتگردوں میں ذاکر عبدالرزاق کا نام بھی شامل تھا، جو اس آپریشن میں صف اول میں تھا اور جو دراصل دہشتگرد تنظیم کا حصہ تھا۔دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں نے اس آپریشن کے بعد اعتراف کیا کہ ذاکر عبدالرزاق بھی ان کے گروہ کا رکن تھا اور اس کی ہلاکت نے ان کے نیٹ ورک میں بڑا خلا پیدا کیا ہے۔ یہ اعترافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ذاکر عبدالرزاق کا تعلق دہشتگرد تنظیم سے تھا اور اس کی "گمشدگی” کا دعویٰ محض ایک سازش تھی۔
پنجگور آپریشن میں ذاکر عبدالرزاق کی ہلاکت کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ دہشتگردوں اور ان کے حامیوں کی طرف سے کیے گئے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ یہ آپریشن نہ صرف دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچانے میں کامیاب رہا بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ ان کی جانب سے اٹھائے گئے "مسنگ پرسن” کے دعوے کس حد تک جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی تھے۔سیکورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں سے یہ بھی ثابت ہوا کہ پاکستان کی فوج دہشتگردی کے خلاف اپنے عزم میں مستقل ہے اور ملک کے امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی مخالف،گھر بیٹھے شخص کو پی ٹی آئی نے مسنگ پرسن کی فہرست میں ڈال دیا
کوئٹہ،خود کش دھماکہ کرنیوالا ماہ رنگ بلوچ کا مسنگ پرسن نکلا
بیلہ کیمپ میں حملہ کرنے والا ایک مسنگ پرسن نکلا
مسنگ پرسن کے نام پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ملک دشمنی،ماہ رنگ بلوچ کا گھناؤنا منصوبہ
اب اسلام آباد سے لوگ مسنگ ہونا شروع،حکومت کیا کر رہی ہے؟ عدالت