بھارت کی پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس قانون سازوں کی طرف سے ہنگامہ خیز دلائل اور تشدد کے الزامات کے بعد ختم ہوا ۔

غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی دائیں بازو کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو قانون سازوں کو جمعرات کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ پولیس نے اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کے خلاف باضابطہ تحقیقات کا آغاز کردیا جب کہ حکمراں پارٹی کے 2 قانون سازوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر ہونے والے مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں دھکا دیا گیا اور زخمی کیا گیا۔کانگریس پارٹی نے اس واقعہ کو سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور پولیس کو شکایت بھی درج کرائی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کے تجربہ کار قانون ساز، پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں اپوزیشن کے رہنما ملکارجن کھرگے بھی جمعرات کو اسی احتجاج میں زخمی ہوئے۔ایوان بالا کے چیئرمین نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے اجلاس کے ناخوشگوار اختتام سے قبل قانون سازوں کی سرزنش کی اور کہا کہ بطور پارلیمنٹرین ہم پر بھارتی لوگوں کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے اور وہ ایسا کرنے میں حق بجانب ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلسل رکاوٹیں ہمارے جمہوری اداروں پر عوام کے اعتماد کو مستقل ختم کر رہی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہم بامعنی بات چیت اور تباہ کن تعطل میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔بھارت کی آزادی کے رہنما اور پسی ہوئی دلت برادری کے ہیرو بھیم راؤ رام جی امبیڈکر کے حوالے غیر مہذب دعووں کے بعد گرما گرمی شروع ہوئی۔راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی نے رواں ہفتے وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ پر الزام لگایا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں ایک تقریر کے دوران تحریک آزادی کے ہیرو کی بے عزتی کی۔امیت شاہ، نریندر مودی اور بی جے پی نے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ حزب اختلاف بد نیتی پر مبنی جھوٹوں کا سہارا لے رہی ہےبھارت کے آئین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے رہنماؤں میں شامل بھیم راؤجی امبیڈکر بھارت کی پسماندہ عوام میں بہت قابل احترام سمجھے جاتے ہیں اور کئی اہم سماجی اصلاحات کا سہرا وہ ان کے سر باندھتے ہیں۔یاد رہے کہ نریندر مودی رواں برس تیسری بار اقتدار حاصل کرنے میں تو کامیاب رہے لیکن انہیں اس بار وہ اکثریت نہیں ملی جو انہیں گزشتہ 2 ادوار میں میسر تھی جس کی وجہ سے انہیں اس بار حکومت سازی کے لیے اتحادیوں کا سہارا لینا پڑا۔اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اتنی نشستیں حاصل کرلیں جن کی بدولت راہول گاندھی قائد حزب اختلاف بن سکیں جب کہ یہ عہدہ 2014 سے خالی تھا۔

چیٹ جی پی ٹی بھی واٹس ایپ پر آگیا، نمبر جاری

بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان

ججز تقرریوں میں سیاسی مداخلت کیخلاف درخواست، عدالت نے سوالات اٹھا دیے

مرحوم ملازمین کی اولاد کیلئے ملازمت کا کوٹہ ختم

Shares: