محکمہ موسمیات کے مطابق 22 دسمبر کو سال 2024 کا چھوٹا ترین دن اور دسمبر کی 23 تاریخ سب سے لمبی رات ہوگی۔

باغی ٹی وی: محکمہ موسمیات کے مطابق 22 دسمبر کو سورج7بج کر 6 منٹ پر طلوع ہوگا اور 5 بج کر 14 منٹ پر غروب ہوگا، جس کا کُل دورانیہ 10 گھنٹے8منٹ کا ہوگا،رات کا دورانیہ 13 گھنٹے 52 منٹ کا ہوگا،23 دسمبرسے دن کا دورانیہ بڑھنا اور رات کا دورانیہ کم ہونا شروع ہو جائے گا، 21 مارچ 2025 کو دن اور رات کا دورانیہ برابر ہوجائے گا۔

مگر سب سے چھوٹے دن اور طویل ترین رات کے پیچھے کیا سائنس چھپی ہے؟سال کے مختصر ترین دن کو راس الجدی یا winter solstice کہا جاتا ہے،زمین اپنے محور میں سورج کی جانب 23.5 ڈگری کے زاویے سے جھکی ہوئی ہے۔

ناسا کے محقق مائیکل ایس ایف کرک کے مطابق زمین اپنے محور پر بالکل سیدھا نہیں گھومتی، محور پر جھکے ہونے کے باعث شمالی اور جنوبی نصف کروں میں سال بھر سورج کی روشنی کی مقدار مختلف ہوتی ہےسورج کے گرد گھومتے ہوئے سورج کی روشنی کا دورانیہ اور شدت میں سال بھر مسلسل تبدیلیاں آتی ہیں اور اسی وجہ سے مختلف موسموں کا سامنا ہوتا ہے شمالی نصف کرے میں موسم سرما کے مہینوں میں سورج کی روشنی کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے جبکہ جنوبی نصف کرے میں بڑھ جاتا ہے۔

مائیکل کرک کے مطابق راس الجدی کے موقع پر قطب شمالی اتنا جھک جاتا ہے کہ وہ سورج کی رسائی سے باہر ہو جاتا ہے اور وہاں مکمل اندھیرا چھا جاتا ہے،اس سے برعکس جنوبی نصف کرے میں خط سرطان یا Summer Solstice ہوتا ہے یعنی سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات۔

دسمبر میں راس الجدی کے موقع پر آپ شمال کی جانب جتنا زیادہ آگے بڑھیں گے سورج کی روشنی کا دورانیہ اتنا کم ہوگادرحقیقت شمالی نصف کرے میں اگر آپ آسمان پر غور کریں تو سورج دیگر مہینوں کے مقابلے میں زیادہ بلند نہیں ہوتا، یہاں تک کہ دوپہر میں بھی۔

اعتدال ربیعی یا Spring equinox اور اعتدال خریفی یا September Equinox کے موقع پر جب دن اور رات کا دورانیہ پوری دنیا میں یکساں ہوتا ہے تو سورج دوپر میں استوا پر ہمارے سر کے بالکل اوپر ہوتا ہےمگر راس الجدی کے موقع پر شمالی نصف کرے میں دوپہر کو سورج سطح سے کافی نیچے نظر آتا ہے یہ وہ موقع ہوتا ہے جب سورج سب سے زیادہ جنوب میں ہوتا ہے اور برج جدی سے گزر رہا ہوتا ہے۔

شمالی نصف کرے میں سال کا سب سے چھوٹا دن 20 سے 24 دسمبر کے درمیان ہوتا ہے، مگر 21 یا 22 دسمبر زیادہ عام تاریخیں ہیں تاریخیں تبدیل ہونے کی وجہ ہمارا 365 دن کا کیلنڈر ہے ہر 4 سال بعد کیلنڈر میں فروری کے مہینے میں ایک لیپ دن کا اضافہ ہوتا ہے اسی طرح ہماری زمین سورج کے گرد اپنا چکر 365.25 دنوں میں مکمل کرتی ہے تو وقت کے اس فرق کی وجہ سے راس الجدی کی تاریخ بدلتی رہتی ہے۔

موسم سرما میں شمالی نصف کرے کے کچھ خطے اتنے سرد ہوتے ہیں کہ کچھ افراد کو لگتا ہے کہ زمین سال کے اس موقع پر سورج سے سب سے زیادہ دور ہے درحقیقت اس موقع پر زمین سورج کے قریب ترین ہوتی ہے جبکہ موسم گرما میں وہ سورج سے زیادہ دور ہوتی ہے۔

راس الجدی سے چند دن قبل یا بعد میں سورج کی گردش آسمان پر اتنی ملتی جلتی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ روزانہ ایک ہی راستے پر سفر کر رہا ہے اسی وجہ سے Solstice نام کا استعمال کیا گیا یہ لاطینی لفظ ہے جس کا مطلب سورج کا تھم جانا ہے مگر ایسا حقیقت میں نہیں ہوتا، بلکہ ان دنوں میں سورج کا راستہ معمولی سا تبدیل ہوتا ہے مگر جدید آلات کے بغیر اسے نوٹس کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

اس موقع پر قطب شمالی میں دن کی روشنی ڈرامائی حد تک کم ہوتی ہے بلکہ وہاں 24 گھنٹے تاریکی کا ہی راج ہوتا ہے اس کے مقابلے میں خط استوا کےشمال میں 85 میل دور واقع سنگاپور میں رہنے والوں کو کوئی خاص فرق محسوس نہیں ہوتاکیونکہ وہاں جون کے مقابلے میں دسمبر میں سورج غروب ہونے کے وقت میں محض 9 منٹ کی کمی آتی ہے یعنی وہاں پورا سال لگ بھگ 12 گھنٹے کا دن رہتا ہے۔

پیرس میں 8 گھنٹے 14 منٹ طویل دن ہوتا ہے اور لگ بھگ 16 گھنٹے طویل رات ہوتی ہے ناروے کے شہر اوسلو میں سورج صبح 9 بج کر 18 منٹ پر طلوع ہوکر سہ پہر 3 بج کر 12 منٹ پر غروب ہوجاتا ہے یعنی 6 گھنٹے سے بھی کم وقت میں۔

امریکی ریاست الاسکا کے علاقے Nome میں تو سورج کی روشنی 3 گھنٹے 54 منٹ تک ہی نظر آتی ہے جس کے بعد 20 گھنٹے طویل شب کا آغاز ہوجاتا ہے اس کے مقابلے میں اسلام آباد میں صبح 7 بج کر 9 منٹ پر سورج طلوع ہوکر شام 5 بج کر4 منٹ پر غروب ہوجاتا ہے، یعنی 9 گھنٹے 55 منٹ میں، اس کے بعد 14 گھنٹے 5 منٹ طویل رات ہوگی، لاہور میں یہ دورانیہ 10 گھنٹے 6 منٹ جبکہ کراچی میں 10 گھنٹے 36 منٹ ہوگا۔

مختلف ثقافتوں میں راس الجدی کو اہم تصور کیا جاتا ہے انگلینڈ میں اسٹون ہینج کے مقام کو راس الجدی سے منسلک کیا جاتا ہے، جب سال کا سب سے چھوٹا دن ہوتا ہے تو سورج کی شعاعیں وہاں کے وسطی پتھروں کی سیدھ میں ہوتی ہیں۔

میکسیکو کے قدیم مایا تہذیب کے شہر Tulum میں بھی راس الجدی اور خط سرطان کے لیے ایک اسٹرکچر تعمیر کیا گیا تھاجب راس الجدی اور خط سرطان کے موقع پر سورج طلوع ہوتا تو اس کی شعاعیں پتھروں سے بنی ایک عمارت کے اوپر موجود چھوٹے سوراخ سے گزر کر اسٹار پھٹنے جیسا نظارہ بناتی تھیں۔

Shares: