پاکستان نے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں خوارج کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی کارروائی کی، جس میں 71 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوگئے، جن میں کئی اہم کمانڈرز شامل ہیں۔ اس کارروائی کے دوران خوارج کے 4 اہم مراکز کو نشانہ بنایا گیا، جن میں ایک خودکش جیکٹ بنانے والی فیکٹری اور ‘عمر میڈیا سیل’ بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے اس کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں انتہائی درستگی کے ساتھ کی گئیں، جس سے مقامی آبادی یا شہریوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس کے برعکس، دہشت گردوں کے درمیان مایوسی اور بھگدڑ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ خوارج ایک دوسرے کو بھاگنے کی ہدایات دے رہے تھے اور شکایت کر رہے تھے کہ مقامی لوگ ان کی مدد کے لیے نہیں آ رہے۔ یہ ویڈیوز اور آڈیوز اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ پاکستان کی فوج نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے غیر متنازعہ اور درست کارروائیاں کیں۔
پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ یہ کارروائیاں پاکستان کے دشمنوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی قیمت پر کارروائی کرے گا۔ ایک سینئر سیکیورٹی افسر نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں سرحد پار کارروائیاں کی ہوں۔ ماضی میں بھی پاکستان نے ڈرون حملے کرکے دہشت گردوں کو نقصان پہنچایا تھا۔ تاہم، افغان طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور اپنی سرزمین سے پاکستان پر حملوں کی روک تھام میں ناکام رہے۔ افسر نے کہا کہ اگر افغان طالبان پاکستان اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے اور خوارج کے خلاف مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
افغان وزارت دفاع نے پاکستانی کارروائی کے ردعمل میں کہا ہے کہ اس حملے میں 46 سویلین ہلاک ہوئے ہیں اور افغانستان اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع کو اپنا ناقابل تنسیخ حق سمجھتا ہے۔ افغان وزارت خارجہ نے کابل میں پاکستانی ناظم الامور کو طلب کرتے ہوئے ایک احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی طیاروں نے افغانستان کی حدود کی خلاف ورزی کی اور افغان عوام کی زندگی کو خطرے میں ڈالا۔
پاکستانی ذرائع نے انکشاف کیا کہ افغان اور بھارتی میڈیا کی جانب سے 2023 کے افغانستان کے زلزلے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تصاویر استعمال کی جا رہی ہیں تاکہ پاکستان کی کارروائی کو غلط طریقے سے پیش کیا جا سکے۔ یہ اکاؤنٹس اس مہم کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر اس کارروائی کو بدنام کیا جا سکے۔ پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے یہ واضح کیا کہ ان کارروائیوں کا مقصد صرف دہشت گردوں کے مراکز کو نشانہ بنانا تھا، اور شہریوں یا دوسرے غیر فوجی مقامات کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچا۔
پاکستانی فضائی حملوں میں جن چار اہم مراکز کو نشانہ بنایا گیا ان میں شیر زمان، اختر محمد، اظہار اور شعیب چیمہ جیسے مشہور دہشت گرد کمانڈرز کے مراکز شامل ہیں۔ یہ مراکز خوارج کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر کام کر رہے تھے اور ان کی انتظامی سرگرمیوں کا مرکز بھی تھے۔ ان مراکز کی تباہی نے دہشت گردوں کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا ہے اور ان کی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
پاکستان کے موقف میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئیں اور اس کا مقصد پاکستان کی سرحدوں کو محفوظ بنانا تھا۔ پاکستان نے واضح کیا کہ اس کے حملوں کا مقصد افغان عوام کو نقصان پہنچانا نہیں تھا، بلکہ صرف ان دہشت گردوں کو نشانہ بنانا تھا جو دونوں ممالک کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
پاکستان نے اپنی فضائی کارروائیوں کے ذریعے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ افغانستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد پاکستان کی عسکری قیادت نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کو نہیں چھوڑے گا اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا، چاہے وہ کہاں بھی چھپے ہوں۔
افغان حکومت نے ایک اہم اجلاس کے بعد حالیہ پاکستانی حملے پر لاتعلقی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جلاس میں افغان حکام نے واضح کیا کہ حملے میں مارے جانے والے تمام افراد پاکستانی شہری ہیں اور ان میں کوئی افغان شامل نہیں تھا۔ اسی بناء پر افغان حکومت نے اس واقعے کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے اور کسی قسم کے ردعمل سے اجتناب کیا ہے۔ذرائع کے مطابق، افغان حکومت کے اس موقف کے پیچھے خطے میں غیر جانبداری کی پالیسی کو مضبوط کرنے کا مقصد ہے۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایران نے بھی پاکستان کے ایک حملے پر اسی قسم کا موقف اپنایا تھا، جب انہوں نے کہا تھا کہ حملے میں مارے جانے والوں میں کوئی ایرانی شہری شامل نہیں، لہذا وہ اس معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیں گے۔افغان حکام نے کہا ہے کہ خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ممالک ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں۔
پاک فوج: تحفظ، قربانی اور قومی فخر کی داستان
پاک فوج تمام اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ملک کی حفاظت کرتی رہےگی، آرمی چیف
پاک فوج قومی یکجہتی کی علامت،پاس آؤٹ نوجوان افسران کے جذبات