امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور قائم مقام انٹیلی جنس ڈائریکٹر ایک مشرقی یورپی آلیگارک کے لیے مشاورتی خدمات فراہم کی تھیں، جس پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بدعنوانی کے الزامات کے تحت امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رچرڈ گرنیل نے 2016 میں وادی میر سے تعلق رکھنے والے مولڈووا کے سیاستدان ولادیمیر پلاہوتنیوک کے حق میں کئی مضامین لکھے تھے، لیکن انہوں نے یہ انکشاف نہیں کیا کہ انہیں اس کام کے لیے ادائیگی کی جا رہی تھی۔ دستاویزات اور انٹرویوز کے مطابق، گرنیل نے امریکی قانون "فارین ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ” کے تحت اس کام کی اطلاع بھی نہیں دی تھی، جو کہ غیر ملکی سیاستدانوں کی طرف سے کی جانے والی سرگرمیوں کا انکشاف کرنے کی ضرورت رکھتا ہے۔FARA وہی قانون ہے جس کی خلاف ورزی پر ٹرمپ کے سابق انتخابی مینیجر پال مینایفورٹ اور ان کے نائب ریک گیٹس کو سزا ہوئی تھی۔ مینایفورٹ نے مقدمے کا سامنا کیا، جبکہ گیٹس نے جرم تسلیم کیا۔
یہ واضح نہیں کہ آیا گرنیل کے لکھے گئے مضامین ان کی پلاہوتنیوک کے لیے کی جانے والی مشاورتی خدمات کا حصہ تھے یا نہیں۔ اگرچہ غیر ادا شدہ کام بھی FARA کے تحت انکشاف کے لیے ضروری ہو سکتا ہے، اگر وہ کام کسی غیر ملکی سیاستدان کی ہدایت پر کیا جائے یا اس سے براہ راست فائدہ پہنچے۔ میتھیو سینڈرسن، جو ایک وکیل ہیں اور FARA کے حوالے سے مشورے دیتے ہیں، کا کہنا ہے کہ "یہ واقعی ایسا موقع ہے جس کی تحقیقات امریکی محکمہ انصاف کو مزید کرنی چاہیے۔”
گرنیل کے وکیل کریگ اینگل نے پرو پبلیکا کی جانب سے گرنیل کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گرنیل کو FARA کے تحت رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ کسی غیر ملکی طاقت کی ہدایت پر کام نہیں کر رہے تھے۔ اینگل کے مطابق، "گرنیل نے یہ مضامین اپنی ذاتی رائے کے طور پر لکھے اور یہ ان کی ذاتی کوششیں تھیں، نہ کہ کسی فرد کے لیے کام کرنا۔”تاہم، اگر کسی فرد نے غیر ملکی سیاستدان کے لیے کام کیا ہو اور وہ اس کا انکشاف نہ کرے، تو یہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی میں نوکری کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے میں مسئلہ پیدا کر سکتا ہے۔ اس صورت میں یہ بات اہم ہے کہ کسی فرد کے غیر ملکی تعلقات، کاروبار یا مالی مفادات کی بنا پر اس کے خلاف غیر ملکی اثرورسوخ یا دھمکیوں کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔
رچرڈ گرنیل نے اپنے کیریئر کا آغاز امریکی اقوام متحدہ میں ترجمان کے طور پر کیا تھا ،وہ جرمنی میں امریکی سفیر اور کوسوو اور سربیا کے درمیان مذاکرات کے لیے خصوصی ایلچی کے طور پر کام کر چکے۔ انہوں نے ٹرمپ کے سامنے اپنی وفاداری اور جارحانہ ٹویٹس کی وجہ سے صدر کا اعتماد حاصل کیا۔ گرنیل نے برلن میں جرمن سیاست میں مداخلت کر کے مقامی سیاست میں بھی ہلچل مچائی تھی، جو کہ عام سفارتی پروٹوکول سے ہٹ کر تھا۔رچرڈ گرنیل کا انٹیلی جنس میں کوئی تجربہ نہیں ہے اور وہ اس سے قبل بھی امریکی حکومت میں مختلف عہدوں پر کام کر چکے ہیں، لیکن ان کا براہ راست انٹیلی جنس یا سیکیورٹی سے تعلق نہیں رہا۔
ولادیمیر پلاہوتنیوک مولڈووا کے سب سے امیر ترین شخص تھے، جو اس وقت کے حکومتی اتحاد کے اہم رکن بھی تھے۔ 2016 میں، گرنیل نے پلاہوتنیوک کے حق میں مختلف مضامین لکھے اور ان کے مخالفین کو روسی مفادات کا حامی قرار دیا تھا، جب کہ پلاہوتنیوک اور ان کے اتحادی ایک ارب ڈالر کے بینک فراڈ میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے۔پلاہوتنیوک نے خود کو مغربی مفادات کا حامی ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ مغربی حکومتیں ان کی حمایت کریں۔ تاہم، امریکہ کے محکمہ خارجہ نے پلاہوتنیوک اور ان کے خاندان پر بدعنوانی کے الزامات کی تصدیق کی اور ان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔ وزارت خارجہ کے مطابق، "پلاہوتنیوک نے اپنے سرکاری عہدے کا فائدہ اٹھا کر قانون کی حکمرانی کو کمزور کیا اور جمہوری اداروں کی آزادی کو نقصان پہنچایا۔”
عمران خان کی رہائی کے حق میں ہوں،ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل
عمران خان کی رہائی کے لئے ٹویٹ کرنے والا رچرڈ گرنیل کا اکاؤنٹ جعلی
عمران کی رہائی کا مطالبہ کرنیوالا،ہم جنس پرست رچرڈ گرینل ٹرمپ کا ایلچی مقرر
ہم جنس پرست امریکی سے اب پی ٹی آئی کو امیدیں
پی ٹی آئی کا ناروے کی ہم جنس پرستی کی حامی پارٹی سے رابطہ
ڈیٹنگ ایپس،ہم جنس پرستوں کے لئے بڑا خطرہ بن گئیں