سردار پبلی کیشن کی تیسری پنجابی ادبی کانفرنس
تحریر: شاہد نسیم چوہدری
فیصل آباد جو ہمیشہ سے ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے، حال ہی میں ایک اور شاندار ادبی تقریب کا میزبان بنا۔ سردار پبلی کیشن کے اشتراک سے فیصل آباد پریس کلب میں تیسری ادبی کانفرنس منعقد ہوئی۔ یہ کانفرنس نہ صرف ادب کے فروغ کا سبب بنی بلکہ پنجابی زبان کی ترویج کے حوالے سے ایک اہم قدم بھی ثابت ہوئی۔ کانفرنس دو حصوں پر مشتمل تھی۔ پہلا حصہ "ویر وے” کے موضوع پر مبنی تھا جس کی صدارت معروف ادبی شخصیت چوہدری الیاس گھمن نے کی، جبکہ دوسرا حصہ مشاعرے پر مشتمل تھا جس کی صدارت ڈاکٹر جعفر حسن مبارک نے کی، جو ادب کے میدان میں اپنی گہری بصیرت کے لیے جانے جاتے ہیں۔

مشاعرے کا انعقاد اس کانفرنس کا ایک خاص پہلو تھا، جس میں ملک کے مختلف شہروں سے نامور شعرا نے شرکت کی۔ اس مشاعرے کی خاص بات یہ تھی کہ یہ پنجابی زبان کو مرکزیت دیتے ہوئے منعقد کیا گیا، جس میں ہر شاعر نے اپنے انداز میں پنجابی زبان و ثقافت کے رنگ بکھیرے۔ پروگرام کے دوران اسٹیج پر آصف سردار آرائیں اور لبنیٰ آرائیں نے بطور میزبان تقریب کو بہترین انداز میں پیش کیا۔

مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر جعفر حسن مبارک کی موجودگی نے تقریب کو مزید وقار بخشا۔ ڈاکٹر جعفر حسن مبارک، جو کہ ایک نامور شاعر اور محقق ہیں، نے پنجابی زبان کی تاریخ، اس کی اہمیت اور موجودہ دور میں اس کے فروغ کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ زبان کسی بھی قوم کی شناخت ہوتی ہے، اور پنجابی ہماری ثقافتی وراثت کا ایک لازمی حصہ ہے۔

کانفرنس کے دوران جن مشہور شعرا نے شرکت کی، ان میں شہزاد بیگ، کامران رشید، آزاد نقیبی، بشری ناز، نرگس رحمت، آصف سردار آرائیں، الیاس گھمن، امجد جاوید، انور انیق، ارشد بیلی، جاوید پنجابی، ڈاکٹر اظہر، سعید حسین ساجد، حامد رفیق، زبیر الجواد، سرور قمر قادری، شہباز علی شہباز، شمائلہ تبسم، عمران ساون، عبدالحمید، فوزیہ جاوید، کامران رشید اور لبنیٰ آرائیں شامل ہیں۔ ان تمام شعرا نے اپنے کلام کے ذریعے سامعین کو محظوظ کیا اور پنجابی زبان کے فروغ کے لیے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ ان کے اشعار میں پنجابی ثقافت، انسانی جذبات، اور موجودہ سماجی مسائل کی عمدہ عکاسی نظر آئی۔

تقریب کے دوران مقررین نے پنجابی زبان کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی اور اس کے تحفظ اور ترویج کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔ آصف سردار آرائیں اور لبنیٰ آرائیں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں پنجابی زبان کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے جدید وسائل، جیسے کہ سوشل میڈیا، ایپلیکیشنز، اور پنجابی ادب کے جدید تراجم، کو اپنانا ہوگا۔

اس تقریب کی کامیابی میں آصف سردار آرائیں اور لبنیٰ آرائیں کی محنت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دونوں شخصیات، جو میاں بیوی ہیں، نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے انتھک محنت کی۔ ان کی ٹیم ورک اور پنجابی ادب سے محبت کی بدولت یہ کانفرنس ایک یادگار ایونٹ بن گئی۔

اس کانفرنس کا سب سے بڑا پیغام یہ تھا کہ پنجابی زبان ہماری شناخت کا حصہ ہے، اور اس کی بقا و ترویج کے لیے ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ ہر شریک نے اپنے کلام اور گفتگو کے ذریعے یہ باور کرایا کہ پنجابی زبان صرف ایک بولی نہیں بلکہ ہماری تہذیب اور تاریخ کا عکس ہے۔

تیسری ادبی کانفرنس نے ادب کے فروغ اور پنجابی زبان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک نئی سمت متعین کی ہے۔ ایسے پروگرام نہ صرف زبان کے فروغ کا باعث بنتے ہیں بلکہ معاشرے میں شعور اجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آصف سردار آرائیں اور لبنیٰ آرائیں کی انتھک کوششیں قابل تعریف ہیں، اور امید کی جاتی ہے کہ وہ مستقبل میں بھی ایسی تقریبات منعقد کرکے ادب و ثقافت کی خدمت کرتے رہیں گے۔

سردار پبلی کیشن کی جانب سے تیسری پنجابی کانفرنس کا انعقاد ادب اور ثقافت کے فروغ کی ایک قابل تحسین کوشش ہے۔ یہ کانفرنس نہ صرف پنجابی زبان و ادب کے محبت کرنے والوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے بلکہ اس زبان کی ترقی اور اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ اس کانفرنس کی روح رواں لبنیٰ آرائیں، جو سردار پبلی کیشن کی ڈائریکٹر ہیں، کی محنت اور لگن قابلِ ستائش ہے۔ لبنیٰ آرائیں نے اپنے ویژن اور عزم کے ساتھ ادب کے میدان میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس کانفرنس کے انعقاد میں ان کی انتھک محنت اور تنظیمی صلاحیتوں نے ایک مثالی ماحول پیدا کیا، جہاں شاعر، ادیب، اور دانشور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

کانفرنس کے دوران مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مشہور پنجابی ادیبوں اور دانشوروں نے اپنے خیالات پیش کیے، جنہوں نے زبان و ثقافت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کو بھی اپنی تخلیقی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملا۔

یہ کانفرنس نہ صرف پنجابی ادب بلکہ زبان و ثقافت کے تحفظ اور ترویج کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ لبنیٰ آرائیں کی کاوشوں نے ثابت کیا کہ اگر جذبہ اور عزم ہو تو کسی بھی مقصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔

Shares: