امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے ریاست ورجینیا کے آئل آف وائٹ کاؤنٹی میں ایک بڑی کارروائی کے دوران 150 سے زائد پائپ بم اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا ہے، جسے حکام نے اپنے تاریخ میں پکڑے جانے والے سب سے بڑے ذخیرہ کا حصہ قرار دیا ہے۔
17 دسمبر 2024 کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے 20 ایکڑ پر پھیلی جائیداد پر چھاپہ مارا، جہاں یہ دھماکہ خیز مواد ملا۔ یہ جائیداد 36 سالہ بریڈ سپافورڈ کی ملکیت تھی، جو غیر قانونی شارٹ بیرل رائفل رکھنے کے الزام میں پہلے ہی گرفتار تھا۔مشتبہ شخص سپافورڈ کے ایک پڑوسی نے، جو خود بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے سے منسلک ہے، حکام کو اطلاع دی تھی کہ سپافورڈ اپنی پراپرٹی پر اسلحہ اور گھریلو طور پر تیار کردہ دھماکہ خیز مواد ذخیرہ کر رہا ہے۔ پڑوسی نے مزید بتایا کہ سپافورڈ 2021 میں ایک دھماکہ خیز ڈیوائس کے حادثے میں اپنی تین انگلیاں کھو چکا تھا، اور اس نے اپنے شوٹنگ پریکٹس کے دوران صدر جو بائیڈن کی تصاویر استعمال کی تھیں۔
ایف بی آئی نے جو مواد برآمد کیا، اس میں متعدد پائپ بم شامل تھے، جن پر "مہلک” کے لیبل لگے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ، "پہننے کے قابل بنیان” میں چھپائے گئے دھماکہ خیز آلات اور ایک جار میں ذخیرہ کیا گیا HMTD (ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ مونوڈائی آکسائیڈ) شامل تھا، جو ایک انتہائی حساس دھماکہ خیز مواد ہے۔ اس مواد کو معمولی درجہ حرارت میں تبدیلی سے بھی پھٹنے کا خطرہ تھا۔ایف بی آئی کے ایجنٹوں کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ خیز مواد ایک بڑی تباہی کا سبب بن سکتا تھا اور اس کارروائی نے کئی جانوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
سپافورڈ کے وکلاء نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل پر صرف غیر قانونی آتشیں اسلحہ رکھنے کا الزام ہے اور اس کے خلاف دھماکہ خیز مواد استعمال کرنے یا کسی دھماکے میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپافورڈ کے پاس صرف غیر قانونی اسلحہ تھا اور اس کا دھماکہ خیز مواد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
تاہم، حکومت کی طرف سے مقدمے سے پہلے سپافورڈ کو حراست میں رکھنے کی درخواست کی گئی ہے، اور ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کافی ثبوت ہیں جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ سپافورڈ نے خطرناک دھماکہ خیز مواد تیار کیا تھا، جس سے بڑی تباہی مچ سکتی تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ برآمد شدہ دھماکہ خیز مواد کی نوعیت انتہائی خطرناک تھی، اور اس کے استعمال سے غیر متوقع اور مہلک نتائج مرتب ہو سکتے تھے۔ یہ مواد نہ صرف جانوں کے لیے بلکہ پورے علاقے کے لیے ایک بڑے خطرے کا باعث بن سکتا تھا۔
ایف بی آئی کی یہ کارروائی اس بات کا غماز ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کس طرح خطرناک سرگرمیوں کا سراغ لگا کر شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کارروائی نے کئی جانوں کو بچایا اور امریکہ کی تاریخ میں ایک سنگین دہشت گردانہ منصوبے کو ناکام بنایا۔
یونان کشتی حادثہ،مزید 4 پاکستانیوں کی لاشیں مل گئیں
پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کا گھناؤناکرداربےنقاب