جنوبی کوریا کے آرمی چیف جنرل پارک ان سو اور اسپیشل وار فیئر یونٹ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کواک جونگ کیون پر بغاوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات عائد کر دیے گئے ہیں۔ ان دونوں فوجی افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ ملک میں مارشل لا کے نفاذ میں معاونت فراہم کی تھی۔

مقامی میڈیا کے مطابق، جنوبی کوریا کے استغاثہ نے تحقیقات کے دوران دونوں افسران کو حراست میں لیا تھا۔ دونوں افسران پر یہ الزامات ہیں کہ انہوں نے حکومت کے خلاف اقدامات کیے اور مارشل لا کے نفاذ کے لئے ضروری احکامات جاری کیے، جس سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا تھا۔پراسیکیوٹرز کے مطابق، 3 دسمبر کو جنرل پارک ان سو نے اپنے طور پر مارشل لا کے نفاذ کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس اقدام کو ان کے اختیارات سے تجاوز اور غیر آئینی قرار دیا گیا۔ دوسری طرف، لیفٹیننٹ جنرل کواک جونگ کیون پر الزام ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹ کے اندر موجود اراکین کو ڈرا دھمکا کر مارشل لا کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو روکنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سابق صدر یون سوک یول کے احکامات پر اسپیشل فورسز کو پارلیمنٹ میں بھیجا تاکہ پارلیمنٹ کے اراکین مارشل لا کے خلاف کسی تحریک کو پیش نہ کر سکیں۔

تمام تر دباؤ اور فوجی مداخلت کے باوجود، جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مارشل لا کے خلاف ایک قرارداد منظور کر لی۔ اس قرارداد کے تحت، صدر نے مجبوراً مارشل لا کے احکامات واپس لے لیے۔ اس کے بعد، صدر یون سوک یول کو مواخذے کی تحریک کا سامنا بھی کرنا پڑا۔یہ واقعہ جنوبی کوریا کی سیاست میں ایک سنگین موڑ کا باعث بنا، جہاں فوجی قیادت نے سول حکومت کے خلاف کارروائی کی کوشش کی تھی، جس سے ملک میں آئینی بحران اور سیاسی عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہوئی۔

جنرل پارک ان سو اور لیفٹیننٹ جنرل کواک جونگ کیون کی گرفتاری اور ان پر فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اب ان کے خلاف مقدمات کی کارروائی جاری ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق، یہ مقدمہ نہ صرف فوجی قیادت کے احتساب کا سوال بن چکا ہے، بلکہ اس کے ذریعے جنوبی کوریا کی آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے تحفظ کا بھی امتحان لیا جائے گا۔یہ بحران جنوبی کوریا میں آئینی اقدار اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے اہم سوالات اٹھاتا ہے اور مستقبل میں سول حکومت اور فوج کے تعلقات کی نوعیت پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔

کیلیفورنیا میں چھوٹا طیارہ کمرشل عمارت سے ٹکرا کر تباہ، 2 ہلاک، 18 زخمی

حوالدار مدثر محمود کی شجاعت اور بہادری، تاریخ کا ایک روشن باب

Shares: