کر م مسلح شرپسندوں نےڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے قافلے پر حملہ کیا ہے جس میں 6 افراد زخمی ہوئے ہیں ، ڈپٹی کمشنر بھی زخمیوں میں شامل ہیں
سرکاری ذرائع کے مطابق تقریباً 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کے قافلے پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔ حملہ اس وقت کیا گیا جب قافلہ روانہ ہونے کے لیے تیار تھا اور مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کی کوشش کر رہی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کی گاڑیاں روانہ ہونے سے چند لمحے پہلے ہی حملہ آوروں نے ان پر اور سرکاری اہلکاروں پر حملہ کیا۔ حملے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود خود سمیت پولیس کے تین اہلکار اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دو اہلکار زخمی ہو گئے۔ زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ بہت تشویشناک ہے کیونکہ امن کمیٹیوں نے اس علاقے میں امن کی بحالی کے لیے گارنٹی دی تھی۔ کمیٹیوں نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، اور اسی کے تحت ہی امدادی قافلہ روانہ کیا جا رہا تھا۔آج کا قافلہ کرم کے علاقے کے لیے روانہ ہونا تھا جس میں ادویات اور ضروری اشیاء خورد و نوش شامل تھیں، لیکن حملے کے باعث نہ صرف اس قافلے کو روکا گیا بلکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ اس حملے کی شدید مذمت کی جاتی ہے اور حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف متحد ہوں جو امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مقامی لوگ ان امن دشمنوں کے خلاف متحد نہیں ہوتے تو اس کا نقصان صرف ان کی اپنی کمیونٹی کو ہو گا۔حکام نے مزید کہا کہ اگر اس قسم کی کارروائیاں جاری رہیں تو متعلقہ ادارے پوری قوت سے حرکت میں آئیں گے اور ان عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔اس کے علاوہ، مقامی عوام سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان چھپے ہوئے امن دشمنوں کو پہچانیں اور ان کے خلاف کھڑے ہوں تاکہ علاقے میں امن کا قیام ممکن ہو سکے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایگل آئی نے پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ حاجی کریم (جس کا تعلق بگن گاؤں سے ہے) نے ابھی تک امن معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں، جبکہ تمام اہل سنت بھائی اور اہل تشیع بھائی اس پر دستخط کر چکے ہیں۔حاجی کریم کے دستخط نا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اُس پر خارجیوں کا بہت پریشر ہے۔ جبکہ باقی تمام قبائل نے مُلک و قوم اور علاقے کے حق میں جرات مندانہ اقدامات کئے ہیں، حاجی کریم خارجیوں کے سامنے یا تو کُلی طور پر بک گیا ہے یا پوری طرح سے جُھک گیا ہے۔ حاجی کریم کی بزدلی اور قوم دشمنی کی وجہ سے بگن کے غیور لوگ بھی تنگ آ چکے ہیں۔ علاقے کے تمام عوام سجھتے ہیں کہ حاجی کریم کی وجہ سے پہلے ہی کُرم علاقے کا بہت نقصان ہو چکا ہے۔ جبکہ حاجی کریم نے سب سے پہلے آنے والی امداد کو باگن میں اپنے اور خارجیوں کے لئے استعمال کیا۔اور باقی علاقوں میں جانے سے روکا ہے۔یہ کہنا غلط نا ہو گا کہ حاجی کریم تحریک طالبان کے لوکل کمانڈر دہشت گرد خارجی کاظم کا فرنٹ مین ہے۔ خارجیوں نے کافی حد تک اس پر قابو پا لیا ہے۔ اب اس کے ہر کام کے پیچھے کاظم خارجی ہے۔اس کی کاظم سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔سیکیورٹی فورسز کے پاس اطلاعات ہیں کہ حاجی کریم بگن کے لوگوں کو کاظم دہشت گرد کے کہنے پر خارجیوں کے بڑے مقصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ آج کا حملہ کاظم خارجی اور اُس کے دہشت گردوں نے کیا ہے اور حاجی کریم اسکا آلۂ کار بنا ہے۔ کیا بگن کے لوگ حاجی کریم اور کاظم خارجی کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہیں گے؟.اگر حاجی کریم صراط مستقیم پر نہیں آیا تو بگن گاؤں کے محب وطن پاکستانیوں کو ساتھ ملا کر خارجیوں کے اس فرنٹ مین کو قانون کے مطابق نمٹا جائے گا،انشاء اللّٰہ
پنجاب میں مانع حمل ادویات کے استعمال میں اضافہ،شرح پیدائش میں کمی
بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرنے سے دو سپاہی ہلاک، دو زخمی
ڈیٹنگ ایپس پر 700 خواتین سے پیسہ بٹورنے والا 23 سالہ نوجوان گرفتار