یوتھیوں کے جھوٹوں کا پول کھلنا ایک معمول بن چکا ہے۔ ان کے دعوے اور بیانات اتنے جھوٹے اور متضاد ہوتے ہیں کہ عوام نے ان کے بارے میں اپنی ذہنیت کو مکمل طور پر بدل لیا ہے۔ ایک ایسا طبقہ جو ہمیشہ عمران خان کی حمایت کرتا ہے، اس کی باتوں کی سچائی پر اب سوالات اُٹھنے لگے ہیں۔
یوتھیوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ "خان اندر بیٹھ کے جیت گیا” لیکن اس دعوے کے برعکس عوام کا ماننا ہے کہ حقیقت اس کے بلکل الٹ ہے۔ یعنی جب یوتھیوں کی طرف سے یہ کہا جائے کہ خان جیت چکا ہے، تو یہ سمجھنا چاہیے کہ خان نے دراصل ہار قبول کر لی ہے اور اپنی پوزیشن مکمل طور پر کمزور کر لی ہے۔عمران خان مکمل طور پر جیل میں لیٹ چکا ہے اور ہر کسی کے پاوں پکڑنے کو تیار ہے
یوتھیوں کے بیانات میں تضادات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ اب یہ ایک عمومی بات بن گئی ہے کہ اگر یہ کہیں بھی کوئی بات کہہ رہے ہوں، تو اس بات کا سچ یہ ہے کہ حقیقت اس سے پوری طرح مختلف ہوگی۔ لوگوں نے اس بات کو اپنا عقیدہ بنا لیا ہے کہ جب بھی یوتھیوں کی طرف سے کوئی بلند و بانگ دعویٰ کیا جائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ حقیقت میں اس کے برعکس ہار رہے ہیں۔
یوتھیوں کی سیاست اب ایک کھلی کتاب بن چکی ہے جس میں ہر جھوٹ کی سچائی بے نقاب ہو چکی ہے۔ عوام اب ان کی باتوں پر اعتبار کرنے کے بجائے، ان کے بیانات کو مسترد کر کے ان کی حقیقت جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔








