آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے حال ہی میں بھارت کے ساتھ بورڈر-گواسکر ٹرافی جیتنے کے بعد ایک اہم اختتامی تقریب کا انعقاد کیا تھا، لیکن اس تقریب میں بھارت کے سابق کپتان سنیل گواسکر کو مدعو نہ کرنے پر کرکٹ آسٹریلیا کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیشین کپتان پیٹ کمنز کو ٹرافی دی گئی اور اس موقع پر سابق آسٹریلوی کپتان ایلن بورڈر نے پیٹ کمنز کو بورڈر-گواسکر ٹرافی تھمائی۔
اگرچہ سنیل گواسکر اس وقت ایس سی جی (سڈنی کرکٹ گراؤنڈ) میں موجود تھے، لیکن انہیں اس خصوصی تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا جس پر کرکٹ حلقوں میں خاصی مایوسی اور تنقید کی لہر دوڑ گئی۔ بعض کرکٹ ماہرین اور شائقین نے اس بات پر اعتراض کیا کہ یہ ایک غیر ضروری اور غیر مناسب فیصلہ تھا، کیونکہ گواسکر اور بورڈر دونوں ہی کرکٹ کی دنیا کے کھلاڑی ہیں اور ان کا اسٹیج پر موجود ہونا اس اہم موقع کی وقعت میں اضافہ کرتا۔
کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہیں یہ قدم اُٹھانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ایک غلط فیصلہ تھا اور یہ بات درست ہے کہ اگر دونوں سابق کپتان، ایلن بورڈر اور سنیل گواسکر، اسٹیج پر موجود ہوتے تو یہ ایک زیادہ باوقار منظر پیش کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت پہلے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر آسٹریلیا جیتے گا تو ایلن بورڈر ٹرافی دیں گے، اور اگر بھارت جیتتا تو سنیل گواسکر کو یہ اعزاز دیا جاتا۔
اس حوالے سے سنیل گواسکر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خوش تھے کہ وہ اسٹیڈیم میں موجود تھے، لیکن اگر انہیں ٹرافی دینے کی تقریب کا حصہ بننے کا موقع ملتا تو انہیں بہت اچھا لگتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آسٹریلیا جیتا یا بھارت، اگر مجھے اپنے دوست ایلن بورڈر کے ساتھ ٹرافی دینے کا موقع ملتا تو یہ میرے لیے ایک بہت بڑی خوشی کی بات ہوتی۔
یہ واقعہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کرکٹ کے کھلاڑیوں کی موجودگی اور ان کی عزت افزائی کے حوالے سے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ سنیل گواسکر جیسے کھلاڑی کے نہ بلائے جانے سے کرکٹ آسٹریلیا کو نہ صرف عوامی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ ان کے اپنے کھلاڑیوں اور کرکٹ کے شائقین کے درمیان ایک غلط پیغام بھی گیا۔
سوشل میڈیا پر پیار، 10 سالہ لڑکی اور 16 سالہ لڑکے کی بھاگنے کی کوشش