وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں متعین کی جانے والی معاشی سفارتکاری کی کوششوں کے ثمرات اب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، اور پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات میں نئی جہتیں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے خاص طور پر اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کیا جس میں وہ رحیم یارخان میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کے فروغ کے لیے ایک مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا، اور ملاقات کو نہ صرف مفید بلکہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا رول اوور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ پاکستان کی معیشت کے استحکام میں ایک بڑی مدد ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور معاشی سفارتکاری کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کی گواہی دیتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں استحکام آنا شروع ہو چکا ہے اور ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات میں زراعت، برآمدات، کامرس اور دیگر اہم شعبوں میں ترقی کی جانب پیش رفت شامل ہے۔ خاص طور پر، ٹیکسٹائل کے شعبے اور برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اڑان پاکستان ہوم گرون پروگرام کا آغاز ملکی معیشت کے استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ان اقدامات سے پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ ملے گا، اور ملکی معیشت کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔ اسی طرح، سمیڈا کا کردار پاکستان کی خوشحالی اور ترقی میں انتہائی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ ملک میں توانائی کے بحران کو حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اور اس مسئلے کا حل پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔

وزیراعظم نے انٹرنیشنل تعلقات کے حوالے سے کہا کہ انڈونیشیا کے صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے ملائیشیا کے ساتھ پاکستان کے برادارنہ تعلقات کو بھی سراہا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے ایک مضبوط ایجنڈا تیار کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کرم میں امن معاہدے کے بعد ایک افسوسناک واقعہ کا ذکر کیا جس میں قافلے پر حملہ کیا گیا اور ڈی سی (ڈپٹی کمشنر) اور سیکیورٹی فورسز کے جوان زخمی ہو گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرم میں امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی یہ کوشش افسوسناک ہے اور حکومت اس پر سخت ردعمل ظاہر کرے گی۔وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے کے خلاف اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ پاکستان انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائے گا تاکہ نہ صرف ملکی عوام کی حفاظت کی جا سکے، بلکہ پاکستان کی ساکھ کو بھی عالمی سطح پر مضبوط بنایا جا سکے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ حکومت پاکستان معاشی ترقی، عوامی خوشحالی اور عالمی تعلقات میں بہتری کے لیے پرعزم ہے اور ان تمام اقدامات کا مقصد ملک میں استحکام لانا اور پاکستانی عوام کو بہتر معاشی مستقبل فراہم کرنا ہے۔

افغان خواتین سے یکجہتی،انگلینڈ کا افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ

پاکستانی کم عمر ترین کوہ پیما شہروز کاشف حکومتی پذیرائی نہ ملنے پر مایوس

Shares: