برطانوی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے گرومنگ گینگز کی تحقیقات کے لیے پانچ مختلف جائزوں کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت مختلف شہروں اور ٹاؤنز میں ہونے والے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی انکوائری کی جائے گی۔
یوویٹ کوپر نے ایک بیان میں کہا کہ اس انکوائری کی قیادت ٹام کروتھر کریں گے جو ٹیلفورڈ میں انکوائری کی سربراہی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کا دائرہ اولڈہم اور دیگر چار مقامات تک بھی پھیلایا جائے گا، اور یہ جائزہ تین ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس انکوائری میں جنسی زیادتی کے متاثرین اور گینگز کے نسلی، سماجی اور دیگر پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔آڈٹ کی سربراہی بیرونس لوئیس کیسی کریں گی جو اس تحقیقات کے دوران متاثرین کی حالت اور ان پر اثرات کا بغور جائزہ لیں گی۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کی جانب سے بچوں کی گرومنگ اور جنسی زیادتی میں ملوث افراد کے لیے سخت سزائیں متعارف کرائی جائیں گی تاکہ ایسے جرائم کے خلاف مزید موثر کارروائی کی جا سکے۔
یاد رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق 1997 سے 2013 کے درمیان برطانیہ کے مختلف شہروں جیسے رادھرم، اولڈہم اور دیگر مقامات پر 11 سال تک کی عمر کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، صرف رادھرم میں تقریباً 1400 لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اور ان جرائم میں پاکستانی نژاد مرد بھی ملوث تھے۔
دوسری جانب، اپوزیشن کے شیڈو ہوم سیکرٹری کرس فلپ نے حکومت کے اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ایک مکمل نیشنل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف پانچ مقامات تک محدود تحقیقات سے اس معاملے کی گہرائی تک نہیں پہنچا جا سکتا اور یہ انکوائری پوری ملک گیر سطح پر ہونی چاہیے تاکہ تمام متاثرین کو انصاف مل سکے۔
شیر افضل مروت شوکاز نوٹسز سے تنگ
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، فیصلے سے قبل اڈیالہ جیل کی سیکورٹی سخت