انسداد دہشت گردی عدالت لاہور، 5 اکتوبر اور نومئی کو پولیس پر تشدد، جلاؤ گھیراؤ اور پولیس توڑ پھوڑ کا مقدمہ ،عدالت نے علیمہ خان اور عظمی خان سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی دونوں بہنوں کی حاضری کے لیے کیس انتظار میں رکھ لیا ،عدالت نے دیگر شریک ملزمان کی ضمانتوں میں 15 فروری تک توسیع کر دی ،سلمان اکرم راجہ کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی گئی، عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر تفتیش مکمل کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں عدالت ،پی ٹی آئی رہنما علی امتیاز ،ندیم نے عباس بارا عدالت پیش ہو کر حاضری لگائی ،انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے سماعت کی ،ملزمان کے خلاف تھانہ اسلام پورہ ،لاری اڈا اور تھانہ مستی گیٹ میں مقدمات درج ہیں

بعد ازاں علیمہ خان اور عظمی خان اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں، پراسیکیوشن نے کہا کہ جناح ہاؤس کیس میں تفتیش تاحال مکمل نہیں ہے،علیمہ خان نے کہا کہ ہم لوگ 22 ماہ سے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں،اسلام آباد سے صبح صبح عدالت میں پیش ہونے کے لیے آتے ہیں،عدالت نے کہا کہ آپ کیس میں بحث کریں میں آج ہی فیصلہ کر کے جاؤں گا، ریکارڈ آیا ہے کہ نہیں آیا یہ آپکا مسئلہ ہے میں اسکو آج ہر حال میں سن کر فیصلہ کروں گا،وکیل علیمہ خان نے کہا کہ ہمیں 10 منٹ دیں، تیاری کر کے دلائل مکمل کر لیتے ہیں، عدالت نے علیمہ خان اور عظمی خان کے وکیل کو دلائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا

بانی پی ٹی کی بہنوں کے خلاف پانچ اکتوبر اور نو مئی کے دو مقدمات میں عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی،بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے وکیل نے درخواست ضمانتوں پر دلائل مکمل کر لیے،عدالت نے پراسیکیوشن کو دلائل کے لیے 12 فروری کو طلب کر لیا ،جج نے کہاکہ 12 فروری کو دلائل سن کر اور ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دوں گا۔علیمہ کے وکیل نے کہا کہ دونوں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں اس وجہ سے ان کے خلاف مقدمہ بنایا گیا ، عدالت ضمانتیں کنفرم کرنے کا حکم دے ، پراسیکیوشن نے دلائل کے لیے مہلت طلب کر لی ،عدالت نے کہا کہ ہم نے کیس صبح سے انتظار میں رکھا ہوا اب آپ تاریخ کی بات کر رہے ہیں ،پراسیکیوشن نے کہا کہ جناح ہاؤس کیس میں تفتیش تاحال مکمل نہیں ہے ،انسداد دہشت گردی عدالت نے کاروائی 12 فروری تک ملتوی کر دی

نظام کے اوپر ہمیں افسوس،ہم نے اللہ تعالیٰ پر چھوڑا ہوا ہے،علیمہ خان
عدالت پیشی کے موقع پر علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جب فیصلہ سنا تو ہنس پڑے ۔ وہ کہہ رہے تھے کہ اچھا 14 سال ہے ۔ اس سے زیادہ بھی ہوتی ہے کیا۔تو انھوں نے کہا کہ نہیں زیادہ سے زیادہ 14 سال ہی ہوتی ہے،عمران خان اتنے بڑے لیڈر ہیں، ہم پریشان ہو رہے تھے، نظام کے اوپرہمیں افسوس ہو رہا تھا،عمران پر اس لئے کیس بنا رہے کہ باہر آ کر لوگوں سے نہ ملے، ہم نے اللہ تعالیٰ پر چھوڑا ہوا ہے، اللہ کا نظام سب سے بڑا نظام ہے،اینکرز نے 2 روز پہلے ہی فیصلہ بتا دیا تھا، ایسا کرتے جج کی جگہ اُنہیں ہی بٹھا دیتے

سیف علی خان حملہ،پولیس کی کسی بھی گرفتاری کی تردید،ملاقاتوں پر پابندی عائد

دنیا کو پرامن بنانے کیلیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ٹرمپ کا چینی صدر سے رابطہ

Shares: