لاہور: جامعہ نعیمیہ کے دارالافتاء نے غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں کے لیے فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "ڈنکی” یعنی غیر قانونی راستے اختیار کر کے بیرون ملک جانا نہ صرف قانونی طور پر غلط ہے بلکہ شرعی لحاظ سے بھی جائز نہیں۔
دارالافتاء نے بیرون ملک جانے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ قانونی طریقوں اور محفوظ راستوں کو اپنائیں تاکہ ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق نہ ہو۔دارالافتاء کی جانب سے جاری کیے گئے فتویٰ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ غیر قانونی طریقے سے پیسے وصول کرنا ایجنٹوں کے لیے بھی جائز نہیں ہے۔ مزید برآں، فتویٰ میں کہا گیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے ایجنٹوں کے خلاف سخت قانون سازی کرے جو انسانی جانوں کے دشمن بن کر غیر قانونی طور پر افراد کو بیرون ملک بھیجنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو افریقی ملک موریطانیہ سے اسپین جانے والی غیر قانونی کشتی حادثے کا شکار ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن کی جانیں ضائع ہو گئیں۔ خبرایجنسی کے مطابق یہ کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی جس میں کل 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں سے 66 پاکستانی تھے۔ حادثے کے دوران 36 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔اس المناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے 44 پاکستانیوں میں سے 12 افراد گجرات کے رہائشی تھے جبکہ دیگر افراد سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھتے تھے۔ اس واقعے نے غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جانے والوں کی مشکلات اور انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے ایک سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔
دارالافتاء نے اس فتویٰ کے ذریعے عوامی آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ایسے ایجنٹوں اور غیر قانونی راستوں کے ذریعے زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے بچا جا سکے۔
عافیہ صدیقی کی بائیڈن کی رخصتی سے قبل معافی کی اپیل
تین بہن بھائیوں کے والدین کی شناخت میں مدد کے لیے £20,000 انعام