لاہور (باغی ٹی وی انویسٹی گیشن سیل)ڈیرہ غازی خان، ٹیچنگ ہسپتال ،کرپشن کیس تحقیقات کی فائلیں چمک کی وجہ سے گم ہوگئیں

تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں قومی احتساب بیورو (نیب) ملتان کی جانب سے ٹیچنگ ہسپتال میں بدعنوانی اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات پر کی گئی تحقیقات ایک بار پھر متعلقہ حکام کی غفلت اور کرپٹ مافیا کی چالاکیوں کی بھینٹ چڑھ گئی۔22 فروری 2024 کو نیب ملتان نے ایک لیٹرنمبر No NABM20211101256069) چیف سیکرٹری پنجاب کو ارسال کیا، جس میں ٹیچنگ ہسپتال و میڈیکل کالج ڈی جی خان میں الیکٹرو میڈیکل آلات کی خریداری کے دوران ہونے والی بے ضابطگیوں کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔ نیب نے اپنی رپورٹ مزید کارروائی کے لیے محکمہ صحت پنجاب کو بھیج دی۔

نیب کی تحقیقات کے مطابق لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی)کی میچورٹی کے وقت ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی کے باعث وینڈرز کو 30 کروڑ روپے زائد ادائیگی کی گئی۔ فرنیچر کی خریداری میں جی ایس ٹی کی کٹوتی نہیں کی گئی، حالانکہ یہ ٹیکس لازمی تھا۔ خریدے گئے آلات کی اصل ماخذ کی تصدیق بھی نہیں کی گئی، جس سے شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے۔

نیب ملتان کی سفارشات پر پنجاب حکومت کے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے 12 مارچ 2024 کو ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔ یہ کمیٹی محکمے کے سینئر افسران پر مشتمل تھی اور اسے سات دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
حیران کن طور پر سات دن میں مکمل ہونے والی تحقیقات آج تک منظرِ عام پر نہ آسکیں۔

اطلاعات کے مطابق کرپٹ عناصر نے تحقیقات کو دبانے کی کوشش کی اور متعلقہ فائلیں ہی غائب کر دی گئیں۔ اس عمل نے نہ صرف انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالی بلکہ حکومتی نظام کی شفافیت پر بھی سوال کھڑے کیے۔

عوامی اور سماجی حلقے اس معاملے میں حکومت سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیب کی کاوشوں کو نظرانداز کرنا عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری طور پر اس معاملے کی شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔

Shares: