لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے بنائی گئی جعلی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر مزید 10 افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں لاہور میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور ڈپٹی ڈائریکٹرز نے پریس کانفرنس کی اور اس معاملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ اس کارروائی میں ملزمان میں دو خواتین بھی شامل ہیں، اور اب تک مجموعی طور پر 18 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔ ان ملزمان نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جعلی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں، جس پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ایف آئی اے کے حکام نے مزید کہا کہ اسٹیٹ اور معزز شخصیات کیخلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اس میں شامل افراد تصاویر بنانے، شیئر کرنے، اور کمنٹس کرنے والے سبھی ایف آئی اے کے زیر تفتیش ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملزمان کی چار کیٹگریز بنائی گئی ہیں اور اس معاملے میں ملوث افراد کو 5 سے 7 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم قوانین کو مزید سخت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور ملک سے باہر بیٹھ کر شر پسندی کرنے والوں کو پاکستان لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کارروائی کے ذریعے تمام ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا، چاہے وہ تصاویر بنانے والے ہوں، شیئر کرنے والے ہوں، یا ان پر کمنٹس کرنے والے افراد ہوں۔وزیراعلیٰ پنجاب کی جعلی تصاویر بنانے والوں کے خلاف اس کارروائی کو قانونی طور پر بہت سنگین سمجھا جا رہا ہے، اور حکام اس بات پر تاکید کر رہے ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے جرائم کو روکنے کے لیے سخت قوانین وضع کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ، ایف آئی اے نے شہباز گل اور عادل راجہ جیسے ملزمان کو پاکستان لانے کے لیے بھی اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔