دنیا کے بلند ترین میدانِ جنگ سیاچن میں، جہاں انسانی بقا ایک سنجیدہ چیلنج ہے، پاک فوج کے جوان انتہائی مشکل حالات میں مادرِ وطن کا دفاع کر رہے ہیں۔ سیاچن کے برفیلے میدانوں اور بلند چوٹیوں پر، جہاں درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور اونچائی 21,000 فٹ تک پہنچتی ہے، وہاں پاک فوج کے جوان بے مثال عزم اور حوصلے کے ساتھ تعینات ہیں۔
یہ جوان کئی دنوں تک دشوار گزار راستوں کا سامنا کرتے ہوئے بلند ترین چوکیوں تک پہنچتے ہیں، جہاں تک رسائی آسان نہیں ہے۔ بلند چوٹیوں تک پہنچنے کے لیے ان جوانوں کو برف کے طوفانوں، آکسیجن کی کمی اور سخت سردیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر وہ اپنی جرات اور پختہ عزم سے تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہیں۔ سیاچن کی ان چوٹیوں پر موجود فوجی، دشمن کی پیش قدمی کو روکنے اور سرحدوں کا دفاع کرنے میں ثابت قدم ہیں۔سیاچن کا ماحول انتہائی سخت اور جان لیوا ہے، جہاں برفانی تودے کبھی بھی آ سکتے ہیں، اور یہاں زخمی ہونے والے سپاہیوں کو نکالنا یا آکسیجن کی کمی سے متاثر ہونے والوں کا علاج کرنا ایک بہت بڑی چیلنج ہوتا ہے۔ پاک فوج کے جوان اس صورتحال میں بھی اپنے بہادری اور بے مثال عزم کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان کی قربانیاں صرف ملک کی سرحدوں کی حفاظت تک محدود نہیں بلکہ وہ انسانی زندگی کی بقا کے لیے بھی ہر وقت تیار رہتے ہیں۔
پاک فوج کی سیاچن میں موجودگی نہ صرف پاکستان کے دفاع کا مظہر ہے بلکہ اس کی قربانیوں اور حوصلے کی ایک زندہ مثال ہے۔ سیاچن کی بلند ترین چوکیوں پر پاک فوج کے جوانوں کی جنگ، صرف فوجی نہیں بلکہ قومی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کی قربانیاں اور حوصلہ نہ صرف پاکستان کی سرحدوں کو محفوظ بناتے ہیں، بلکہ ان کا عزم دنیا بھر میں ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ سیاچن کی برف سے ڈھکی زمینوں پر، پاک فوج کے جوان اپنے وطن کی حفاظت کے لیے ہر لمحہ تیار ہیں۔
سیاچن، جہاں کا ماحول اور حالات انتہائی سخت ہیں، وہاں پاک فوج کے جوانوں کا عزم اور حوصلہ دنیا کے لیے ایک بڑی مثال ہے۔ یہ جوان نہ صرف وطن کی حفاظت میں پیش پیش ہیں بلکہ وہ انسانی زندگی کی حفاظت کے لیے بھی اپنی قربانیاں دے رہے ہیں۔ ان کی جرات اور لگن نے سیاچن کو ایک ایسی جگہ بنا دیا ہے جہاں دشمن کے قدم نہیں پڑ سکتے اور جہاں ہر مشکل کو عزم کے ساتھ شکست دی جا سکتی ہے۔
شائستہ پرویز ملک ویمن پولیٹیکل لیڈرز کے لئے پاکستان کی سفیر منتخب
کیا 9 مئی کا جرم دہشتگردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟جسٹس حسن اظہر